جمعه 15/نوامبر/2024

احلام تمیمی کی امریکا حوالگی روکنے کے مطالبات میں شدت

جمعہ 17-مارچ-2017

فلسطین میں سرکاری اور عوامی سطح پراردن میں پناہ گزین کے طور پرمقیم خاتون رہ نما احلام تمیمی کی امریکا حوالگی روکنے کے مطالبات میں مزید شدت آگئی ہے۔ فلسطین کے مختلف شہروں میں احلام تمیمی کے ساتھ اظہاریکجہتی اور امریکا کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزارت ثقافت، فلسطین کی سیاسی جماعتوں اور سماجی انجمنوں کی طرف سے جاری بیانات میں امریکا کے اس مطالبے کو مسترد کردیا گیا ہے جس میں اردن سے کہا گیا ہے کہ وہ سنہہ 2001ء میں بیت المقدس میں ایک ہوٹل میں فدائی حملہ کرانے میں سہولت کار کا کردار ادا کرنے پر احلام تمیمی کو امریکا کے حوالے کیا جائے کیونکہ اس حملے میں ایک امریکی سمیت پندرہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

فلسطینی وزارت ثقافت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ احلام تمیمی کو امریکا کے حوالے کیا گیا تو یہ بدترین ظلم ہوگا۔ فلسطینی قوم ایسے کسی سنگین جرم کی اجازت نہیں دیں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ احلام تمیمی ایک فلسطینی پناہ گزین کی حیثیت سے اردن کی مہمان ہیں ور کوئی ملک اپنے مہمان کو کسی تیسرے ملک کے حوالے نہیں کرسکتا۔ بیان میں اردنی حکومت پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ احلام تمیمی کو امریکا کے حوالے کرنے سے انکار کردے اورامریکی حکومت کو واضح جواب دے کہ وہ ایسا نہیں کرسکتا۔

خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکا نے سابق اسیرہ احلام تمیمی  کو خفیہ ادارے ’ایف بی آئی‘ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ احلام تمیمی پر الزام ہے کہ اس نے سنہ 2001ء میں ایک فلسطینی مزاحمت کار عزالدین المصری کو بیت المقدس میں ’سپارو‘ ہوٹل تک رسائی میں سہولت فراہم کی تھی جس نے فدائی حملے کرکے 15 اسرائیلیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ مرنے والوں میں ایک امریکی بھی شامل تھا۔

عبرانی اخبار کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ چونکہ ایک امریکی شہری کے بالواسطہ قتل میں احلام تمیمی بھی ملوث ہیں لہذا انہیں امریکا کے حوالے کیاجائے تاکہ امریکی خفیہ ادارے اپنے اس سے تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔

ادھر امریکی وزارت انصاف کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک خبر میں احلام تمیمی  کوایک امریکی شہر سمیت پندرہ افراد کے قتل میں قصور وار قرار دیا گیا ہے۔

امریکی تحقیقات ادارے’ایف بی آئی نے بھی احلام التمیمی کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر انعامات کا اعلان کیا ہے تاہم اردنی حکومت کی طرف سے کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا۔

خیال رہے کہ احلام تمیمی پر الزام ہے کہ اس نے سنہ دو ہزار ایک میں بیت المقدس میں ایک ہوٹل میں فدائی حملے کی حملہ آورعزالدین المصری کی مدد کی تھی۔ اسرائیلی فوج نے احلام کو حراست میں لے کر اس پر مقدمہ چلایا تھا اور اسے 16 بار عمر قید اور 250 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم بارہ سال بعد انہیں حماس اوراسرائیل کے درمیان طے پائے معاہدے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تاہم  اسرائیل نے یہ شرط عاید کی تھی کہ وہ رہائی کے بعد فلسطین کے بجائے کسی دوسرے ملک میں رہائش اختیار کرے۔ احلام تمیمی رہائی کے بعد اردن متنقل ہو گئی تھیں۔

مختصر لنک:

کاپی