فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل کم عمر فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تیسری سالانہ عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں اندرون اور بیرون ملک سے انسانی حقوق کے مندوبین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں ’گرینڈپارک‘ ہوٹل میں منعقدہ کانفرنس کے آخری سیشن کی صدارت فلسطینی اتھارٹی کےسربراہ محمود عباس نے کی۔ اس موقع پر فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مندوبین کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔
کانفرنس کے اختتام جاری کردہ اعلامیے میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ صہیونی ریاست پر فلسطینی اسیران کو ان کے مسلمہ حقوق فراہم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی ریاست فلسطینی اسیران بالخصوص کم عمر فلسطینی بچوں کے حقوق کی دانستہ پامالی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
قبل ازیں’ اطفال فلسطین اور صہیونی ریاست کی ظالمانہ کریک ڈاؤن پالیسی‘ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے مقررین نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنی تقاریر میں اسرائیلی زندانوں میں ڈالے گئے فلسطینی اسیران کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک پر روشنی ڈالی۔
مقررین نے کہا کہ صہیونی ریاست اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے عالمی سطح پر جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کرتی ہے مگر اندر سے صہیونی ریاست تاریک تر ہے جہاں جیلوں میں ڈالے گئے فلسطینی بچوں کو ادنیٰ درجے کے حقوق بھی میسر نہیں ہیں۔
مقررین نے کہا کہ صہیونی ریاست جیلوں میں قید فلسطینیوں بالخصوص بچوں پر مظالم کے لیے ’کنیسٹ‘ کے ذریعے قانون سازی کا سہارا لیتی ہے۔