اسرائیلی فوج نے بدھ کو فلسطین کے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شہر بیت لحم کے قریب ایک فلسطینی لڑکی کو گولیاں مارکرشہید کردیا۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ فلسطینی لڑکی کو اس وقت گولی ماری گئی جب اس نے اپنی گاڑی سڑک کے کنارے کھڑے اسرائیلی فوجیوں کے ایک گروپ پر چڑھا دی تھی۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی اہلکاروں پر گاڑی چڑھانے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے مبینہ حملہ آورلڑکی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اسرائیلی فوج کی دہشت گردی میں ایک فلسطینی لڑکی کی شہادت کی تصدیق کی گئی ہے۔ شہیدہ کی شناخت فاطمہ جبرین عاید طقاطقہ کے نام سے کی گئی ہے جس کی عمر 16 سال بیان کی جاتی ہے۔ شہیدہ کا آبائی تعلق بیت لحم کے جنوبی قصبے بیت فجار سے ہے۔
عینی شاہدین اور ہلال احمر فلسطین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی لڑکی کو گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا تھا۔ شہریوں نے زخموں سے چور اور خون میں لت پت لڑکی کے قریب جانے کی کوشش کی مگر قابض فورسز نے اس تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی۔
خیال رہے کہ یکم اکتوبر 2015ء کے بعد سے اب تک اسرائیلی فوج سیکڑوں فلسطینیوں کو مزاحمتی کارروائیوں کے الزامات کے تحت گولیاں مار کر شہید کرچکی ہے۔ کئی فلسطینیوں کو اس شبے میں گولیاں ماری گئیں کہ وہ اپنی گاڑی سے اسرائیلی فوجیوں کو کچلنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔