مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب الشیخ اسماعیل نواھضہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست نام نہاد قوانین کی آڑ میں قبلہ اول پر اپنی بالادستی قائم کرنے کی سازش کررہا ہے۔ انہوں نے فلسطینی قوم پر زور دیا ہے کہ وہ مساجد میں اذان پر پابندی کا اسرائیلی قانون مسترد کردیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الشیخ نواھضہ نے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی سازش کے پیچھے صہیونی ریاست کا ایک خطرناک حربہ ہے جس کا مقصد قبلہ اول پر اپنی قانونی بالادستی قائم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف اسرائیلی عدالتیں بیت المقدس کو یہودیوں کا مقدس شہر اور مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کی عبادت گاہ قرار دے رہی ہیں اور دوسری طرف اسرائیلی ریاست اور اس کے قانون ساز ادارے فلسطینی مساجد میں اذان اور نماز پر پابندیوں کے لیے قانون سازی میں مصروف ہیں۔
الشیخ اسماعیل نواھضہ نے کہا کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے پر پابندی مذہبی جنگ چھیڑنے کی سازش ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل اطرح نے قانونی ہھتکنڈوں کے ذریعے مسجد اقصیٰ پر اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست کی پوری میشنری قبلہ اول اور فلسطینی مساجد کے خلاف ریشہ دوانیوں میں سرگرم ہے۔ مسجد اقصیٰ کے درو دیوار، اس کی گیلریاں، ہال اور تاریخی دیواریں صہیونی فوج کے تسلط میں ہیں۔ یہودی اشرار روزانہ اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر اس کی مسلسل بے حرمتی کرتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز چالیس ہزار فلسطینی شہریوں نے مسجد اقصیٰ میں الشیخ اسماعیل نواھضہ کی امامت میں نماز جمعہ ادا کی۔ اسرائیلی فوج نے حسب معمول فلسطینی شہریوں کی قبلہ اول تک رسائی روکنے کے لیے جگہ جگہ ناکے لگا کر انہیں روکنے کی کوشش کی گئی۔