صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی شہریوں کے مکانات اور املاک کی مسماری کی سازشیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں صہیونی ریاست مکانات مسماری میں تیزی لانے کے لیے قانون سازی کا سہارا لے رہی ہے۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق صہیونی حکومت آئندہ ہفتے مسودہ قانون 109 ترامیم کےبعد دوبارہ پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کیا ہے۔ اس قانون کا مقصد سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی شہروں، غرب اردن اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری میں تیزی لانا ہے۔
نیوز ویب پورٹل ’عرب 48‘ اسرائیل کی بعض مذہبی انتہا پسند تنظیمیں اس قانون کو فالو کررہی ہیں۔ ان میں اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن سموتریچ کی قائم کردہ ’’ریگاویم‘ تنظیم بہ طور خاص سرگرم عمل ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے صہیونی ریاست کی طرف سے یہودی توسیع پسندی میں تیزی لانے کے متنازع قانون کی راہ روکنے کے لیے تیاری شروع کی ہے۔ ان میں عرب مرکز برائے متبادل پلاننگ، مساوات مرکز، سیکیوی، سٹی زن ہیومن رائٹ آرگنائزیشن اور مکوم نامی تنظیمیں شامل ہیں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق آئندہ منگل کو اسرائیلی پارلیمنٹ میں یہودی آباد کاری اور فلسطینیوں کے مکانات مسماری میں تیزی لانے کے قانون پر ابتدائی رائے شماری کرائی جائے گی۔ اس کے بعد اسے 22 مارچ سے قبل اس پر حتمی رائے شماری کرائے جائے گی۔