جمعه 15/نوامبر/2024

جبرا گھروں سےنکالے گئے کتنے فلسطینی پناہ گزیں کہاں رہتے ہیں؟

جمعہ 10-مارچ-2017

پندرہ مئی سنہ  1948ء اہل فلسطین کے لیے تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جس میں فلسطینی قوم نے تین بڑے سانحات کا سامنا کیا۔ اسی روز سیاسی اور جغرافیائی نقشے سے فلسطین کا نام مٹایا گیا۔ صہیونی ریاست کا قیام عمل میں لایا گیا اور پہلی عرب۔ اسرائیل جنگ کا آغاز ہوا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ارض فلسطین میں صہیونی ریاست کے قیام کے بعد مسلح صہیونی غاصبوں نے فلسطینی آبادی کو تہہ تیغ کرنا اور انہیں زبردستی ملک سے بے دخل کرنے کا ظالمانہ سلسلہ شروع کیا۔ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کے نتیجے میں 15 مئی 1948ء کے بعد فلسطینیوں کے ملک کا 77 فی صد رقبہ صہیونی ریاست کے قبضے میں چلایا گیا۔

 فلسطینیوں پر دوسری قیامت سنہ 1967ء کی جنگ میں ڈھائی گئی اور فلسطین کے کئی دوسرے شہروں کو تاراج کرتے ہوئے صہیونی قابض سپاہ نے نہتے فلسطینیوں کو وحشیانہ قتل عام کیا۔

صہیونی ریاست نے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے، انہیں گھروں سے بے گھر کرنے اور ان کی املاک پر قبضے کرنے کا کوئی حربہ آزمائے بغیر نہ چھوڑا۔

سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے نکالے گئے فلسطینیوں کی موجودہ تعداد کے حوالے سے بیروت میں قائم زیتونہ مرکز برائے مطالعہ وتحقیق نے ایک ’انفو گرافک‘ رپورٹ تیار کی ہے۔  اس رپورٹ میں بیان کردہ اعدادو شمار کے مطابق عرب ممالک میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کی کل تعداد 44 فی صد، غرب اردن میں 23 فی صد، غزہ کی پٹی میں 15 فی صد، سنہ 1948ء کے مقبوضہ شہروں میں پناہ گزین کے طور پررہنے والوں کی تعداد 12 فی صد اور باقی ملکوں میں 5.5 فی صد ہے۔

مختصر لنک:

کاپی