چهارشنبه 30/آوریل/2025

کم عمر فلسطینی اسیرہ کی مدت حراست میں کمی کا فیصلہ

بدھ 8-مارچ-2017

فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوجی عدالت نے زیرحراست فلسطینی اسیرہ پندرہ سالہ کی سزا کی موت میں ایک تہائی کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کے مندوب جواد بولس کا کہنا ہے 15 سالہ اسیر نتالی شوخہ جو کہ 29 اپریل 2016ء سے18 ماہ قید کے تحت پابند سلاسل ہیں کو گذشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

نتالی شوخہ اس وقت اسرائیل کی’ھشارون‘ جیل میں قید ہیں۔ گذشتہ روز انہیں عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے کم عمر اسیرہ کو اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ پراسیکیوٹر نے مطالبہ کیا کہ نتالی شوخہ کی مدت حراست میں کمی نہ کی جائے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق نتالی شوخہ کو قابض فوج نے گذشتہ برس اپریل میں غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں رمون کے مقام سے حراست میں لیا تھا۔

گرفتاری کے وقت قابض فوجیوں نے شوخہ کو گولیاں مار کر زخمی کردیا تھا۔ گذشتہ ایک سال سے زیرحراست شوخہ کے ساتھ اس کے اہل خانہ کی صرف ایک بار ملاقات کرائی گئی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ دسمبر میں اسرائیل کی ایک فوجی عدالت کی طرف سے نتالی شوخہ کو اسرائیلی فوجی پر چاقو سے حملے کے الزام میں ڈیڑھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

فلسطینی اسیران کے ساتھ ان کے اقارب کی ملاقاتوں پر پابندی روز کا معمول ہے۔ صہیونی حکام کی طرف سے غزہ کی پٹی سے آنے والے فلسطینیوں کی بسیں واپس کردی جاتی ہیں مگراسیران کے ساتھ ان کے اقارب کی ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی جاتی۔

مختصر لنک:

کاپی