فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے ایک شہید فلسطینی نوجوان کے اہل خانہ صہیونی ریاست کی انتقامی پالیسی کا شکارہے۔ قابض فورسز نے شہید سعد القیسیہ کے اہل خانہ اور دیگر اقارب کو سنہ 1948ء کے علاقوں میں کام کاج اور محنت مزودری کرنے کی اجازت دینےسے انکار کر دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نےایک ہفتہ قبل سعد القیسیہ کو غرب اردن میں گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ شہید کے اہل خانہ نے بتایا کہ وہ جنوبی الخلیل میں الظاھریہ چیک پوسٹ پر پہنچےجہاں سے انہیں شمالی فلسطین میں کام کے لیے جانے کی خاطر پرمٹ حاصل کرنا تھے مگر قابض فوج نے انہیں پرمٹ جاری کرنے سے روک دیا۔
شہید اہل خانہ کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے انتقامی پالیسی کے تحت انہیں شمالی فلسطین میں داخل ہونے سے روک دیا۔
ادھرالخلیل کے ایوان صنعت و تجارت کے ڈائریکٹر جلال محارزہ نے کہا کہ شہید کے اہل خانہ کو روکنا فلسطینیوں کواجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی انتظامیہ فلسطینی شہریوں کے منہ سے لقمہ سلب کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
خیال رہے کہ سعد محمد علی قیسیہ کواسرائیلی فوج نے جنوبی الخلیل میں الظاھریہ چیک پوسٹ کے قریب گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے الزام عاید کیا تھا کہ قیسیہ نے ایک یہودی آباد کار کو چاقو سے حملہ کرکے زخمی کردیا تھا۔