اسرائیل کی ایک عدالت نے سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے تعلق رکھنے والے فلسطینی شہری کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پر اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیلانے کے الزام میں ایک سال قید کا حکم دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شمالی فلسطین کےشہر حیفا میں قائم ایک اسرائیلی عدالت نے سوموار کو 20 سالہ فلسطینی خالد مواسی کو ایک سال قید کی سزا کا حکم دیا۔ خالد مواسی کا تعلق مقبوضہ فلسطین کے عبلین قصبے سے ہے۔ اسرائیلی پراسیکیوٹر نے اس پر اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی سپورٹ کرنے اور سوشل میڈیا پر اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیلانے کے الزامات کےتحت فرد جرم پیش کی تھی۔
’قدس پریس‘ کے مطابق خالد مواسی کو اس کے وکیل اور اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کے درمیان طے پائے معاہدے کے بعد ایک سال قید کی سزا کا حکم دیا۔
اسرائیلی عدالت میں عاید کی گئی فرد جرم میں خالد مواسی پر الزام عاید کیا تھا کہ اس نے اپنے ’فیس بک‘ اور انسٹا گرام پر اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیز مواد پوسٹ کیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس نے حماس کی حمایت میں بھی بلاگ لکھے تھے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران سوشل میڈیا پر اسرائیل کے خلاف سرگرمیوں کے الزام میں 150 فلسطینیوں کو حراست میں لے کران کے خلاف نام نہاد مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔