جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی کنیسٹ نے غزہ جنگ بارے رپورٹ کی تحقیقات کا مطالبہ مسترد کردیا

ہفتہ 4-مارچ-2017

اسرائیلی پارلیمنٹ [کنیسٹ] نے اسٹیٹ کنٹرولر کی طرف سے سنہ 2014ء کی غزہ جنگ کے بارے میں جاری کردہ رپورٹ پر تحقیقات کمیشن قائم کرنے کی تجویز مسترد کردی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ میں گذشتہ روز تجویز پیش کی گئی تھی  غزہ جنگ میں حکومت اور فوج کی ناکامی کی تحقیقات کے لیے ایک پارلیمانی کمیشن مقرر کرے تاہم پارلیمنٹ نے یہ تجویز مسترد کری تھی۔

اسرائیل عبرانیا خبار‘یسرائیل ھیوم‘ کے مطابق اپوزیشن کی طرف سے پارلیمنٹ میں تجویز پیش کی گئی تھی غزہ جنگ میں حکومت کی ناکامی پر پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے۔ یہ تجویز رکن پارلیمنٹ میخال روزین کی جانب سے پیش کی گئی تاہم حکومتی اتحاد میں شامل ارکان پارلیمان نے یہ مطالبہ مسترد کردیا تھا۔

واضح رہے کہ اسرائیلی اسٹیٹ کنٹرولرنے حال ہی میں سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جنگ کی تحقیقات پرمبنی ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں فوج، حکومت اور خفیہ اداروں کو فوجیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ طاقت کے بدترین استعمال کے باوجود اسرائیل غزہ جنگ کے مقاصد حاصل نہیں کرسکا۔ اس کے ساتھ ساتھ فوج، انٹیلی جنس اداروں اور حکومت کی ناقص حکمت عملی کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فوجی جوانوں کو جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

اس رپورٹ سے عیاں ہوگیا ہے کہ صہیونی دشمن مزاحمت کی قوت کو کچلنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔ اگرچہ اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں میں شہری آبادی کا بے پناہ جانی نقصان ہوا ہے مگر فلسطینی مجاھدین نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ دشمن کے ساتھ ہرطرح کی جنگ کا مقابلہ کرنے اور پورے فلسطین کو غاصبوں سے آزاد کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

خیال رہے کہ سنہ 2014ء کو اسرائیل نے موسم گرما میں مسلسل اکاون دن تک غزہ کی پٹی پر بمباری کرکے  2300 سے زاید فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی کردیے تھے۔ صہیونی فوج کی جارحیت کے خلاف جوابی حملوں میں 64 اسرائیلی فوجی بھی جہنم واصل ہوئے۔ کچھ عرصہ قبل اسرائیل کے اسٹیٹ کنٹرولر نےاس جنگ میں فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا جس نے حال ہی میں اپنے رپورٹ اسرائیلی میڈیا کو جاری کی ہے۔

اس رپورٹ میں حکومت، فوج اور انٹیلی جنس اداروں پر الزام عاید کیا گیا ہے کہ انہوں نے غزہ جنگ کے دوران ناقص حکمت عملی اختیار کی تھی۔ اس کے علاوہ صہیونی انٹیلی جنس ادارے غزہ میں مزاحمت کاروں کی دفاعی صلاحیت کا درست اندازہ لگانے میں ناکام رہے تھے جس کے نتیجے میں فوجیوں کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوگئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی مزاحمت کاروں نے متعدد اسرائیلی فوجی جنگی قیدی بھی بنا لیے تھے۔

مختصر لنک:

کاپی