فلسطین کے ایک ریسرچ سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فروری کے مہینے میں اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کے کریک ڈاؤن میں مزید تیزی دیکھی گئی۔ گذشتہ ماہ 45 بچوں اور 22 خواتین سمیت 405 فلسطینیوں کو حراست میں لے کرانہیں قید خانوں میں ڈالا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق القدس اسٹڈی سینٹر کے شعبہ اسرائیلیات کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ گرفتاریاں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں کی گئیں۔ اس کے علاوہ القدس شہر سے بھی بیسیوں فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔
بیت المقدس سے مجموعی طور پر 84 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیا گیا۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر غرب اردن کے شہر الخلیل سے 82 فلسطینی گرفتار کیے گئے۔ بیت لحم سے 63، رام اللہ البیرہ سے 50، نابلس سے 43، قلقیلیہ سے 25، جنین سے 16،طولکرم سے 9، طوباس اور سلفیت سے چھ چھ، غزہ کی پٹی سے 11 اور اندرون فلسطین کے چار فلسطینیوں کو بیت المقدس سے حراست میں لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں میں پانچ ماہی گیر شامل ہیں۔ چار فلسطینیوں کو سرحدی باڑ عبور کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جب کہ دو کو بیت حانون گذرگاہ کے قریب سے حراست میں لیا گیا۔
بچے اور خواتین کی گرفتاریاں
گذشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی طرف سے غرب اردن اور بیت المقدس سے مجموعی طور پر 45 فلسطینی بچے کو حراست میں لیا گیا۔
بیت امقدس سے 13،بیت لحم سے 13، الخلیل سے 11، رام اللہ سے چھ، قلقیلیہ سےایک تیرہ سالہ بچہ گرفتار کیا گیا۔ بیت المقدس سے حراست میں لیے گئے 12 سالہ بچے شاکر الاسھب کے بعد کم اسرائیلی زندانوں میں کم عمر بچہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق فروری 2017ء کے دوران اسرائیلی فوج 22 فلسطینی خواتین کو حراست میں لے کرجیلوں میں ڈالا، الخلیل شہر سے 9، راماللہ اور نابلس سے 4، بیت لحم، سے تین اور طولکرم سے دو خواتین کو گرفتار کیا گیا۔