حال ہی میں اسرائیل کی ملٹری پولیس نے ان پولیس افسروں کو اعلیٰ عہدوں پر ترقی دینے کی منظوری دی ہے جنہوں نے چند ماہ قبل جزیرہ نما النقب میں ’ام الحیران‘ نامی ایک فلسطینی گاؤں تہس نہس کر ڈالا اور ریاستی دہشت گردی کے دوران ایک فلسطینی شہری کو شہید اور متعدد شہریوں کو زخمی کردیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’ام الحیران‘ گاؤں کو صفحہ ہستی سے مٹانے میں پیش پیش فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی ترقی کی منظوری پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی شدید احتجاج کیا ہے۔
عبرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’ام الحیران‘ گاؤں کو نیست ونابود کرنے میں شامل جونیر پولیس اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے انہیں بھی ترقی دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ اس آپریشن میں فوج کے سدرن بریگیڈ کے کمانڈر ڈیوڈ بیٹان اور ان کے نائب پیٹرز عمر کو فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرکے انہیں بے گھر کرنے کے آپریشن کی قیادت کرنے پر مزید اعلیٰ عہدوں پر ترقی دی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی فوج اور پولیس نے چند ماہ قبل جزیرہ نما النقب میں فلسطینی بدوؤں کے ام الحیران قصبے پر دھاوا بول کر ان کے تمام مکانات مسمار کردیے تھے۔ صہیونی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی کے خلاف فلسطینیوں نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج جلوس نکالا۔ مشتعل فلسطینی ھجوم نے ایک اسرائیلی پولیس اہلکار ایرز لیفی کو ہلاک کردیا تھا۔ صہیونی فوج کی فائرنگ سے ایک مقامی فلسطینی شہری یعقوب ابو الحیران کو شہید کردیا تھا۔
فلسطینی عوامی، سماجی اور انسانی حقوق کے حلقوں کی طرف سے فلسطینی گاؤں کو تباہ کرنے کے صلے میں صہیونی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو اعلیٰ عہدوں پر ترقی دینا فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔