اسرائیلی جوڈیشل کونسل نے طویل غور وخوض کے بعد سپریم کورٹ کے چار نئے ججوں کی تقرری کی منظوری دی ہے۔ سپریم کورٹ کے لیے منظور کردہ چاروں جج دائیں بازو کے انتہا پسند مذہبی حلقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
اخبار’یدیعوت احرونوت‘ کی رپورٹ کے مطابق مذہبی حلقوں کے قریب سمجھے جانے والے چار سینیر ججوں کی سپریم کورٹ میں تقرری ایک انقلابی فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے میں اسرائیل خاتون وزیر قانون ایلیت شکید کا کلیدی کردار ہے۔ ان میں سے بعض صہیونی جج غرب اردن کی یہودی کالونیوں میں رہائش پذیر ہیں۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئے ججوں کی تقرری سپریم کورٹ کے ڈھانچے میں غیرمعمولی تبدیلی لانا اور حکومت کے حامی ججوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔
خود اسرائیلی خاتون وزیر قانون ایلیت شکید کا کہنا ہے کہ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ججوں کی تقرری ایک تاریخی فیصلہ ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی سپریم کورٹ میں حکومت کے مقرب ججوں کی تقرری ایلیت شکید کے اعلان کردہ ویژن کی عکاس ہے جس میں وہ فلسطین میں غیرقانونی یہودی آباد کاری کی ترویج کے لیے سپریم کورٹ میں من پسند جج لانے کا عزم کر رکھا تھا۔