جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ کی بحری ناکہ بندی،صہیونی فوج کی جارحیت، 10 سال میں پانچ، 107 زخمی

جمعرات 23-فروری-2017

فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی ماہی گیروں کو صہیونی ریاست کی منظم جنگ کا سامنا ہے، گذشتہ ایک عشرے کے دوران صہیونی فوج کی طرف سے ریاستی دہشت گردی کے دوران پانچ پناہ گزین شہید، اور 107 زخمی ہوگئے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم’میزان‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تنظیم نے  صہیونی بحریہ کی طرف سے غزہ کی ماہی گیروں کے خلاف جاری وحشیانہ کارروائیوں پر نظر رکھی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سنہ 2007ء کے بعد غزہ کے ماہی گیروں کو صہیونی فوج کی منظم جارحیت کا سامنا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گذرتا جس میں صہیونی فوج کی طرف سے فلسطینی ماہی گیروں، ان کی کشتیوں یا شکار کردہ مچھلیوں کو نشانہ نہ بنایا جاتا ہو۔

گذشتہ دس سال کے عرصے میں صہیونی فوج کی انتقامی کارروائیوں کےدوران پانچ فلسطینی شہید، 107زخمی اور 547 کو حراست میں لیا گیا جب کہ اس عرصے میں ماہی گیروں کی 181 کشتیاں ضبط کی گئی تھیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کے ماہی گیروں کےخلاف اسرائیلی فوج کی انتقامی کارروائیاں ماہی گیروں کی بحری ناکہ بندی کے مترادف ہیں۔ اکتوبر2000ء میں صہیونی حکومت نے غزہ کے ماہی گیروں کو 20 کلو میٹر سمندر میں مچھلیوں کے شکار کی اجازت دی تھی، سنہ 1993ء میں طے پائے اوسلو معاہدے کے تحت بھی غزہ کے شہریوں کو بیس کلو میٹر سمندر میں سرگرمیوں کا حق دیا گیا تھا مگر 2000ء کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کے ماہی گیروں کو 12 میٹر تک محدود کردیا گیا۔ فلسطینی ماہی گیروں پر عرصہ حیات مزید تنگ ہوتا گیا اور اب تین سے پانچ کلو میٹر تک بھی غزہ کے شہریوں کو مچھلیوں کے شکار کی اجازت نہیں دی جاتی۔

مختصر لنک:

کاپی