قابض اسرائیلی حکومت کے نام نہاد محکمہ آثار قدیمہ کے اہلکاروں اور یہودی آبادکاروں کی جانب سے ایک بار پھر بیت المقدس میں مسلمانوں کا تاریخی قبرستان ’’الرحمۃ الاسلامیہ‘‘ نشانے پر ہے۔ یہودی آباد کاروں کی جانب سے ’الرحمہ قبرستان‘ پر دھاووں کے ساتھ ساتھ قبرستان کی اراضی پر غاصبانہ قبضے کے لیے فرضی قبروں کی تیاری بھی عروج پر ہے۔
مرکزاطلاعات فسطین کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز یہودی شرپسندوں نے الرحمۃ قبرستان میں داخل ہو کر صحابہ کرام اور بزرگان کی قبروں کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا ہے۔ صحابہ وتابعین کی آخری آرام گاہوں کی بے حرمتی پر فلسطینی عوام میں سخت غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔
گذشتہ روز اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں یہودی آباد کاروں اور آثار قدیمہ کے اہلکاروں نے مشرقی مسجد اقصیٰ سے متصل تاریکی دیوار اور الرحمہ تاریخی اسلامی قبرستان پر دھاوا بولا۔ یہودی حکام گھنٹوں الرحمۃ قبرستان میں گھومتے رہے۔
مقامی فلسطینی شہریوں اور عینی شاہدین کا ہے کہ یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ کے اہلکاروں نے صدیوں پرانی قبروں جن میں سے بعض قبریں صحابہ کرام کی بتائی جاتی ہیں کی بے حرمتی کی۔ اسرائیلی حکام نے متعدد قبروں کی توڑپھوڑ کی اوربعض قبروں پر گندگی پھینکنے کی مذموم کوشش کی گئی۔
عینی شاہدین اور مقامی فلسطینی آبادی کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام نے ایک سازش کے تحت الرحمہ قبرستان کی اراضی میں فرضی قبریں بنانا شروع کی ہیں۔ جگہ جگہ پر فرضی قبروں کی تیاری کی آڑ میں یہودی تنظیمیں اور آباد کار قبرستان کو فلسطینیوں سے چھیننا چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ باب الرحمۃ قبرستان فلسطین کے قدیم ترین قبرستانوں میں سے ایک ہے جس میں 1400 سال پرانی قبریں موجود ہیں۔ اس قبرستان کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس کی مٹی میں جلیل القدر صحابہ کرام، تابعین ، تبع تابعین اور بڑی تعداد میں دیگر بزرگان دین آسودہ خاک ہیں۔ یہودی شرپسندوں کی طرف سے اکثر اس قبرستان کی کھلے عام بے حرمتی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ باب الرحمۃ قبرستان کی بے حرمتی کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ ماضی میں بھی صہیونی اشرار فوج اور پولیس کی موجودگی میں صحابہ کرام کی قبروں کی بے حرمتی کے مرتکب ہوتے رہے ہیں۔