اسرائیلی جیل میں 15 سال تک مسلسل قید رہنے والے ایک فلسطینی شہری کو اسرائیلی فوج نے اس کی رہائی کے محض چند منٹ کے بعد دوبارہ حراست میں لے کر کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ ادھر بیت المقدس میں رہائی پانے والے فلسطینی شہری کے استقبال کے لیے کیمپ لگانے کے الزام میں دو فلسطینی نوجوانوں کو ان کے قصبے سے بے دخل کردیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کے مندوب مفید الحاج نے بتایا کہ صہیونی انٹیلی جنس حکام کوکل اکیس فروری کو پندرہ سال بعد رہا ہونے والے القدس کے شہری محمد زیدان کو رہائی کے چند منٹ کے بعد دوبارہ حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
الحاج کے مطابق اسرائیلی حکام نے العیساویہ کے مقام پر زیدان کے استقبال کے لیے ایک کیمپ لگانے کے الزام میں دو فلسطینیوں محمد محمد اور شاہین علیان کو حراست میں لے العیساویہ قصبے سے بے دخل کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق منگل کے روز فلسطینی شہریوں نے العیساویہ کے مقام پر رہائی پانے والے سابق اسیر محمد زیدان محمود کے استقبال کے لیے ایک کیمپ لگایا۔
اس موقع پر اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے استقبالیہ کیمپ پر دھاوا بولا اور استقبال کے لیے جمع شہریوں پر لاٹھی چارج بھی کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق صہیونی فوج کی کارروائی کے خلاف مشتعل فلسطینیوں نے جواب میں سنگ باری کی اور شیشے کے ٹکڑے پھینکے۔
اسرائیلی فوج نے العیساویہ قصبے میں گھرگھر تلاشی کی کارروائیوں کے دوران چھ فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں بھی لے لیا۔
خیال رہے کہ 39 سالہ اسیر زیدان محمود کو اسرائیلی فوج نے 19 فروری 2002ء کو حراست میں لیا تھا اور اسے فلسطینی مزاحمتی تنطیموں سے تعلق اور عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کی رکنیت کے الزام میں پندرہ سال قید کی سزاسنائی گئی تھی۔