فلسطینی سیاسی جماعت تحریک ’فتح‘ کے اسرائیلی جیل میں قید رہ نما مروان البرغوثی نے پارٹی کے اہم عہدوں میں نظر انداز کیے جانے کے رد عمل میں جماعت کی مرکزی کمیٹی سے استعفیٰ دینے پرغورشروع کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر فتحاوی رہ نما البرغوثی کے ایک انتہائی باوثوق اور مقرب ذرائع نے بتایا ہے کہ البرغوثی نے جماعت کی مرکزی کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے پرغور شروع کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق البرغوثی تین رز قبل تحریک فتح کی انقلابی کونسل کی طرف سے جماعت کے اہم عہدیداروں کے تقرر کے فیصلوں، عہدوں اور ذمہ داریوں کی تقسیم پر سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ تازہ تقرریوں میں البرغوثی کو کوئی عہدہ نہیں دیا گیا حالانکہ وہ جماعت کے نائب صدر کے مضبوط امیدوار تھے۔
ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ البرغوثی نے تحریک فتح کی جیل کے اندر اور باہر کی قیادت سے صلاح مشورہ شروع کردیا ہے۔ وہ بہ طور احتجاج جماعت کی مرکزی کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے پر غور کررہے ہیں۔
ادھر اسیر فتحاوی رہ نما البرغوثی کی اہلیہ فدویٰ البرغوثی نے بھی فتح کی نئی قیادت کے چناؤ کے معاملے میں اپنے شوہر کو نظر انداز کیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فتح کی جیل سے باہر قیادت نے جیلوں میں قربانیاں دینے والے رہ نماؤں اور کارکنوں کو دانستہ طور پرنظر انداز کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسے لگتا ہے کہ تحریک فتح کی قیادت کا چناؤ اسرائیل کی منشاء کے مطابق کیا گیا ہے۔