شنبه 16/نوامبر/2024

غزہ اور غرب اردن میں ساڑھے تین لاکھ فلسطینی بے روزگار

جمعہ 17-فروری-2017

فلسطین میں سرکاری سطح پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں ملک میں بے روزگاری کے حوالے سے لرزہ خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی آبادی میں 13 لاکھ 41 ہزار ہزار افراد برسر روزگار ہیں جب کہ 3 لاکھ 60 ہزار افراد بے روزگار ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مرکزی ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2015ء اور 2016ء کے دوران روزگار کی شرح میں ایک فی صد اضافہ ہوا اور یہ شرح 25.9 فی صد سے بڑھ کر 26.9 ہوگئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20 سے 24 سال کی عمر کے با روزگار افراد کی تعداد 43.2 فی صد رجسٹرڈ کی گئی ہے۔

بین الاقوامی لیبر یونین کے معیار کے مطابق غزہ اور غرب اردن میں 3 لاکھ 60ہزار 500 شہری بے روزگار ہیں۔ ان میں غزہ کے 2 لاکھ 6 ہزار 800 اور ایک لاکھ 53 ہزار 700 کا تعلق غرب اردن سے ہے۔

غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں افرادی قوت کی تناسب میں بھی غیرمعمولی فرق ہے۔ غرب اردن میں افرادی قوت  کی شرح 45.6 فی صد جب کہ غزہ میں 46.1 فی صد ہے۔ غزہ میں بے روزگار افراد کی تعداد 41.7 فی صد اور غرب اردن میں 18.2 فی صد افراد بے روزگار ہیں۔

مقامی مارکیٹ میں کام کرنے والے افراد کی تعداد 8 لاکھ 61 ہزار 200 ہے جب کہ 2015ء میں یہ تعداد 8 لاکھ 46 ہزار تھی۔

اندرون فلسطین اور یہودی کالونیوں میں 1 لاکھ 16 ہزار 800 فلسطینی بر سر روزگار  ہیں۔ سنہ 2015ء میں یہ تعداد 1 لاکھ 12 ہزار 300 تھی۔ 61 ہزار 300 فلسطینیوں کے پاس دوسرے شہرں میں کام کاج کے اجازت نامے ہیں۔ جب کہ 42 ہزار بغیر اجازت نامے کے کام کرتے ہیں۔ 13 ہزار 600 فلسطینیوں کے پاس بیرون ملک سفر کے لیے اسرائیلی پاسپورٹس ہیں۔

یہودی کالونیوں میں محنت مزدوری کرنے والے فلسطینیوں کی تعداد میں سنہ 2015ء کی نسبت 2016ء میں  کمی آئی ہے۔ 2015ء میں یہودی کالونیوں میں کام کرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 22 ہزار 400 تھی جو اب کم ہو کر 20 ہزار 800 پر آگئی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی