فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد نے صدر محمود عباس کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں سابق اسیر کے استقبال میں منعقدہ ایک استقبالیہ تقریب پرحملے، توڑپھوڑ اور شرکاء پر بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی جہاد کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوموار کے روز غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں سیلہ الحارثیہ کے مقام پر جماعت کے کارکنان نے جیل سے رہائی پانے والے کارکن مہند جرادات کے اعزاز میں ایک استقبالیہ تقریب منعقد کررکھی تھی۔ اس موقع پر عباس ملیشیا نے تقریب پر دھاوا بول دیا۔ عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے مجرمانہ غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شرکاء کو تشدد کا نشانہ بنایا اور سامان کی توڑپھوڑ کی۔
اسلامی جہاد کے بیان کی ایک نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے دانستہ طور پر سابق اسیر کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں بدامنی پھیلانے اور غنڈہ گردی کی کوشش کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا جرادات کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں بدنظمی پھیلانے اور شرکاء پر تشدد کی ذمہ دار ہے۔
اسلامی جہاد نے فلسطینی ملیشیا اور رام اللہ اتھارٹی پرالزام عاید کیا ہے کہ وہ ایک سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی کے تحت تنظیم کے رہ نماؤں اور کارکنان کو ہرساں کررہی ہے۔
ادھر جنین میں اسلامی جہاد کے رہ نما الشیخ خضر عدنان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عباس ملیشیا نے دانستہ طور پرجماعت کے کارکنوں کی خوشی کو کچلنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیلہ الحارثیہ کے مقام پر اسلامی جہاد کے دسیوں کارکن اپنے ساتھی مہند جرادات کے اسرائیلی جیل سے رہائی کےبعد استقبال کے لیے جمع تھے۔ عباس ملیشیا نے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہتے اورپرامن کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا اور معزز شہریوں کو ہراساں کیا گیا۔
الشیخ عدنان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کے طرز عمل سے رام اللہ اتھارٹی کی قومی مزاحمتی تنظیموں کے ساتھ برتاؤ کی پالیسی کی عکاسی ہوتی ہے۔ عباس ملیشیا کی تازہ کارروائی سے ثابت ہوتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی ایک مخصوص سیاسی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے دیگر فلسطینی تنظیموں کو کچلنا چاہتی ہے۔