اسرائیلی فوج کے ہاتھوں حال ہی میں گرفتار کیے گئے فلسطینی صحافی محمد اسامہ القیق کو اس کی بھوک ہڑتال اور خرابی صحت کے باوجود شمالی فلسطین میں واقع بدنام زمانہ ’الجلمہ‘ جیل میں قید تنہائی کے لیے بنائے گئے سیل میں منتقل کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق اسیر صحافی محمد القیق کی اہلیہ فیحا شلش نے میڈیا کو بتایا کہ اس کے شوہر کو’ھداریم‘ جیل کے ٹارچر سیل سے الجلمہ جیل کے ٹارچر سیل میں منتقل کردیا ہے جہاں اس پر بھوک ہڑتال ختم کرنے کے لیے تشدد کے مزید حربے استعمال کیے جائیں گے۔
فیحا شلش نے بتایا کہ صہیونی فوج کی طرف سے القیق کے حوالے سے مزید پرتشدد حربوں اور اقدامات کا امکان ہے۔ ایک طرف اسیر مسلسل 10 روز سے بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں اور دوسری جانب صہیونی جیل انتظامیہ ان پربھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے دباؤ ڈالنے کے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔ طاقت کے وحشیانہ حربوں کے استعمال کا مقصد القیق کے بھوک ہڑتال اور اپنے دیگر حقوق کے لیے جدو جہد جاری رکھنے کے عزم کو کمزور کرنا ہے۔
خاتون سماجی کارکن نے بتایا کہ ھداریم جیل انتظامیہ نے منگل کو ان کے وکیل کو القیق سے ملاقات کی اجازت دی تھی۔ اس ملاقات کے بعد اچانک صہیونی فوج نے القیق کو ایک دوسری گاڑی میں ڈالا اور اسے الجلمہ جیل لے گئے۔
شلش نے القیق کی زندگی کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مسلسل بھوک ہڑتال اور اسرائیلی فوج کی جانب سے اسیر پر وحشیانہ تشدد سے القیق کی زندگی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ القیق کو ھداریم اور الجلمہ جیلوں کے ان سیلز میں رکھا گیا ہے جہاں سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے خبرار کیا کہ اگر القیق کی زندگی کو کچھ ہوا تو ذمہ اسرائیل ہوگا۔
خیال رہے کہ اسامہ القیق کو اسرائیلی فوج نے 15جنوری 2017ء کو رام اللہ کے شمال میں واقع بیت ایل چوکی سے حراست میں لیا تھا۔
محمد القیق کی یہ دوسری بھوک ہڑتال ہے۔ چند ماہ قبل اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج 94 دن تک مسلسل بھوک ہڑتال کی جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔