چهارشنبه 30/آوریل/2025

’غزہ کے دوست ممالک پر تنقید اسرائیلی محاصرے کو طول دینے کی کوشش‘

بدھ 15-فروری-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی کے حوالے سے دوست ممالک بالخصوص ترکی اور قطر کے کردار پربلا جواز تنقید پر تحریک فتح کےموقف کو مسترد کردیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ تحریک فتح کی قیادت کی طرف سے ترکی اور قطر کے غزہ بارے موقف پر انگلی اٹھانا اور غزہ کے معاون ممالک کو تنقید کا نشانہ بنانا دو ملین آبادی پر مسلط صہیونی ناکہ بندی کو طول دینا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمام حازم قاسم نے ایک بیان میں تحریک فتح کی طرف سے  ترکی اور قطر کو غزہ کی پٹی کے بحران کے حل میں مدد دینے پر پر تنقید کا نشانہ بنائے جانے کا موقف مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ جو گروپ اور عناصر فلسطینی قوم کی ایک خاص آبادی پر عرصہ حیات تنگ کرنا چاہتے ہوں وہ فلسطینی قوم کی نمائندگی کا حق نہیں رکھتے۔ تحریک فتح کی طرف سے غزہ کے دوست ممالک کے بارے میں طرز عمل انتہائی مایوس کن اور افسوسناک ہے۔ غزہ کے عوام جن مشکل حالات سے گذر رہے ہیں انہیں اس وقت بحران سے نکالنے میں مدد کے بجائے تحریک فتح کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنانا غزہ کے عوام پر مسلط ناکہ بندی کو طول دینے کی کوشش ہے۔

حازم قاسم کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام قطر اور ترکی کی امدادی مساعی کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان ملکوں نے غزہ کے عوام کی مشکلات اور بحرانوں کے حل میں مدد کی ہے جبکہ تحریک فتح نے سیاسی مقاصد کی آڑ میں غزہ کے عوام کو انتقامی پالیسی کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک فتح سمیت فلسطین کے تمام نمائندہ دھارے غزہ کے عوام کو اسرائیل کی مسلط کردہ ناکہ بندی سے نجات دلائیں اور بلا جواز الزام تراشی کا سلسلہ ترک کردیں۔

حماس کے ترجمان نے اسرائیلی ریاست کے خلاف فلسطینی قوم کی تحریک مزاحمت کی حمایت کی اور کہا کہ فلسطینیوں کی مسلح جدو جہد قومی دفاع کے لیے دیوار کی مانند ہے۔ قوم مزاحمت کی دیوار کو مزید مضبوط بنائے گی۔

مختصر لنک:

کاپی