چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسدی فوج نے حلب میں 8 کیمیائی حملے کیے:ہیومن رائٹس واچ

منگل 14-فروری-2017

انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے’ہیومن رائٹس واچ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کی سرکاری فوج نے گذشتہ برس کے آخر میں حلب شہر پرقبضہ بحالی کی جنگ کے دوران باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔

غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کی طرف سےجاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 17 نومبر ستے13 دسمبر 2016ء کے دوران بشارالاسد کی ماتحت فوج جنگی ہیلی کاپٹروں کی مدد سے حلب کی شہری آبادی پر ’کلور بموں‘ سے بمباری کرتے رہے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ پر شامی حکومت کی طرف سے فوری طور پر کسی قسم کا رد عمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی کیمیائی ہتھیاروں کی پابندی کی نگراں عالمی ادارے کی طرف سے بھی اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے ایک ویڈیو رپورٹ میں شہریوں کے بیانات، تصاویر، سوشل میڈیا پر شائع ہونے والے بلاگز اور دیگر معلومات کی روشنی میں بتایا ہے کہ روسی فوج کی جانب سے شامی شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا تاہم شامی فوج نے حلب میں بے دریغ طریقے سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق حلب میں شامی فوج کے ’کلور‘ بم سے کیے گئے ایک حملے میں چار بچوں سمیت نو شہری جاں بحق اور 200 زخمی ہوگئے تھے۔

تنظیم کے ایمرجنسی شعبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اولی سولفانگ نے بتایا کہ شامی فوج کی اگلی صفوں میں موجود فوجی اہلکار کیمیائی ہتھیاروں کا اس طرح استعمال کرتے جیسے وہ کارروائی کا محوری حصہ ہے۔

خیال رہے کہ شامی فوج پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام پہلی بار عاید نہیں کیا گیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بار بار یہ دعویٰ کرتی چلی آرہی ہیں کہ اسدی فوج شام میں جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب اور ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا بےدریغ استعمال کررہی ہے۔ اس میں کلورگیس سے تیار کردہ بموں کا استعمال بھی شامل ہے۔

اس سے قبل اقوام متحدہ اور کیمیائی اسلحے کے استعمال کی پابندی کی ذمہ دار تنظیم نے اپنی رپورٹس میں بتایا تھا کہ سنہ 2014ء اور 2015ء کے دوران شامی فوج تین بار کلور گیس کے ذریعے باغیوں کے زیرکنٹرول علاقوں پرحملے کرچکی ہے جب کہ داعش نے بھی رائی گیس کے ذریعے متعدد بار حملے کیے ہیں۔

عالمی قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں میں کلور گیس کا استعمال سختی سے منع کیا گیا ہے۔ سنہ 2013ء میں شام بھی اس معاہدے کا حصہ بنا جب کلو گیس کو ہائیڈرو کلوریک گیس میں تبدیل کرنے کا عمل شروع کیا گیا۔

شامی حکومت پر ایک ہفتے کے دوران انسانی حقوق کے اداروں کا یہ دوسرا بڑا وار ہے۔ چند روز پیشتر ایمنسٹی انٹرنیشنل ایک رپورٹ میں شامی فوج کے جنگی جرائم سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ دمشق کے قریب صیدانیہ عقوبت خانے میں پانچ سال کے دوران 13 ہزار قیدیوں کو ماورائے عدالت پھانسی دی گئی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی