چهارشنبه 30/آوریل/2025

’اسرائیلی جیل میں فلسطینی شہری کی شہادت کو24 گھنٹے چھپایا گیا‘

اتوار 12-فروری-2017

فلسطینی محکمہ امور اسیران نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ اور فوج نے جیل کی اسپتال میں مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں شہید ہونےوالے فلسطینی نوجوان کی شہادت کی خبر کو چوبیس گھنٹے تک خفیہ رکھا گیا

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے جیل کی اسپتال میں کئی ماہ تک موت وحیات کی کشمکش میں رہنے والے فلسطینی نوجوان محمد عامر الجلاد کی موت کی خبر کو چوبیس گھنٹے تک خفیہ رکھا گیا تھا۔

عیسیٰ قراقع نے کہا کہ فلسطینی نوجوان محمد عامر الجلاد کی شہادت نے کئی طرح کے سوالات پیدا کیے ہیں۔ الجلاد کی شہادت جس انداز میں ہوئی ہے اس سے صہیونی جیل انتظامیہ مجرمانہ غفلت کی مرتکب ثابت ہوتی ہے۔

عیسیٰ قراقع کا کہنا تھا کہ الجلاد جمعہ کو نہیں جمعرات کو شہید ہوئے تھے مگر قابض صہیونی انتظامیہ نے الجلاد کی شہادت کی خبر چوبیس گھنٹے کے بعد جاری کی تھی۔

خیال رہے کہ غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم سے تعلق رکھنے والا فلسطینی نوجوان محمد عامر جلاد اسرائیلی جیل کے ’بیلنسن‘ اسپتال میں جمعرات کی شام جام شہادت نوش کرگیا۔

عیسیٰ قراقع نے بتایا کہ عامر جلاد کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ برس نومبر میں اس کے آبائی شہر میں ایک ریلی میں شرکت کے دوران گولیاں مار کر شدید زخمی کرنے کے بعد اسے حراست میں لے لیا تھا۔

فلسطینی محکمہ امور اسیران کی جانب سے عامر جلاد کی گرفتاری کے وقت اس کی تشویشناک حالت پر انتباہ کیا تھا اور یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ وہ کسی بھی وقت دم توڑ سکتا ہے۔ مگر صہیونی فوج اسے گرفتار کرنے پر مصر رہی اور اسے گرفتاری کے بعد کئی گھنٹے تک کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی۔ بعد ازاں زخمی نوجوان کی حالت مزید بگڑنے کےبعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا مگر صہیونی جیل انتظامیہ نے بھی عامر کے علاج معالجے میں کوتاہی اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔

محکمہ امور اسیران کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے ماری گئی گولیاں عامر کے سینے اور پیٹ میں لگی تھیں اور وہ گولیاں لگنے کے بعد بے ہوش ہوگیا تھا۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے عامر جلاد پر یہودی فوجیوں پر چاقو سے حملے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی