اسرائیلی فوج کی جانب سے حراست میں لیا ایک شدید زخمی فلسطینی کئی ماہ تک موت وحیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد جام شہادت نوش کرگیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم سے تعلق رکھنے والا فلسطینی نوجوان محمد عامر جلاد اسرائیلی جیل کے ’بلنسن‘ اسپتال میں کل جمعہ کو جام شہادت نوش کرگیا۔
انہوں نے کہا کہ عامر جلاد کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ برس نومبر میں اس کے آبائی شہر میں ایک ریلی میں شرکت کے دوران گولیاں مار کر شدید زخمی کرنے کے بعد اسے حراست میں لے لیا تھا۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کی جانب سے عامر جلاد کی گرفتاری کے وقت اس کی تشویشناک حالت پر انتباہ کیا تھا اور یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ وہ کسی بھی وقت دم توڑ سکتا ہے۔ مگر صہیونی فوج اسے گرفتار کرنے پر مصر رہی اور اسے گرفتاری کے بعد کئی گھنٹے تک کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی۔ بعد ازاں زخمی نوجوان کی حالت مزید بگڑنے کےبعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا مگر صہیونی جیل انتظامیہ نے بھی عامر کے علاج معالجے میں کوتاہی اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔
محکمہ امور اسیران کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے ماری گئی گولیاں عامر کے سینے اور پیٹ میں لگی تھیں اور وہ گولیاں لگنے کے بعد بے ہوش ہوگیا تھا۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے عامر جلاد پر یہودی فوجیوں پر چاقو سے حملے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔