اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سینیر رہ رنما ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ حماس اور برادر ملک مصر کے درمیان تعلقات میں بہ تدریج بہتری آ رہی ہے۔ قاہرہ نے غزہ اور مصر کی سرحد پر سیکیورٹی کے امور کی بہتری کا اعتراف کیا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر الزھار نے کہا کہ قاہرہ نے حماس سے جو مطالبہ کیا ہے وہ حماس کے بس سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ کی پٹی کے محاصرے کو ختم کرنے، مصر اور غزہ کے درمیان آزادانہ تجارت کی بحالی اور سرحد کو کھولنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر الزھار نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے سیکیورٹی حکام کا ایک وفد حال ہی میں مصر کے دورے پرگیا تھا جس نے قاہرہ حکام کو یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ غزہ کی سرزمین مصر کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی ہے۔ نیز غزہ کی پٹی میں ایسا کوئی گروپ موجود موجود نہیں جو جزیرہ سینا میں مصری فوج پر حملوں میں ملوث ہے۔
مصر میں گرفتار کیے گئے چار فلسطینیوں کا معاملہ تمام ملاقاتوں میں اٹھایا گیا مگر حماس کو ان کے بارے میں کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی نئی جنگ کے امکانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی مجاھدین اور قوم اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم حال ہی میں اسرائیل پر جو راکٹ داغے گئے ان کا فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے اپنے انٹرویو میں اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے امکانات پر بھی بات کی اور کہا کہ اسرائیل تین سال سے فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے لیے بالواسطہ طور پر بات چیت کررہا ہے مگر یہ معاملہ اس لیے آگے نہیں بڑھ سکا کیونکہ اسرائیل نے ماضی میں قیدیوں کے تبادلے کے جتنے بھی سمجھوتے کیےان پر مکمل عمل درآمد نہیں کیا۔