گذشتہ روز اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے فلسطینی املاک اور اراضی پر قبضے کو قانونی قرار دیے جانے کے قانون کی منظوری پر عالم اسلام اور دنیا بھر سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کردہ نئے قانون جس میں فلسطینیوں کی نجی اراضی کو اسرائیلی ملکیت قرار دیا گیا ہے کی مذمت کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم، عرب لیگ، یورپی یونین اور دیگر عالمی تنظیموں، عرب ممالک اور اسلامی دنیا کی طرف سے اسرائیلی ریاست کے نئے اور ظالمانہ قانون کی شدید مذمت اور اسرائیل پر تنقید جاری ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم ’او آئی سی‘ کی طرف سے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے لیے نئے قانون کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی پارلیمنٹ کا نیا قانون فلسطینی اراضی پر قبضے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کردہ قانون بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی بالخصوص سلامتی کونسل کی حالیہ قرارداد 2334 کی توہین ہے۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل یوسف بن احمد العثیمین نے اپنے بیان میں کہا کہ نیا اسرائیلی قانون فلسطین میں یہودی آباد کاری کو مزید وسعت دینا اور تنازع فلسطین کے حل کے سلسلے میں کی جانے والی عالمی کوششوں کو سبوتاژ کرنا ہے۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے بھی صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کی اراضی پرقبضے کے ظالمانہ قانون کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانون سے صہیونی ریاست کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے۔ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کو جواز فراہم کرنے کا متنازع قانون عالمی قوانین اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی مساعی کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے۔
احمد ابو الغیط کا کہنا ہے کہ صہیونی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کردہ نیا قانون فلسطینی اراضی پر ڈاکہ ڈالنے کی سازشوں اور فلسطینیوں کی نجی املاک پر ہاتھ صاف کرنے کی سازشوں پر پردہ ڈالنا ہے۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو فلسطینی علاقوں میں توسیع پسندی اور آباد کاری کے ظالمانہ اقدامات سے روکے۔
عرب پارلیمنٹ کے اسپیکر مشعل السلمی نے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطینی املاک پرقبضے کا قانون جنگ جرم اور بین الاقوامی معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
یورپی یونین اور یورپی پارلیمانی گروپوں کی جانب سے بھی فلسطین میں یہودی آباد کاری کے تسلسل پر مبنی نئے قانون کی شدید مذمت کی ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے ارکان اور پروگریسیو سوشلسٹ ڈیموکریٹک الائنس کے ارکان نے اسرائیلی کنیسٹ کی طرف سے منظور کردہ قانون کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا ہے۔