انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں الزام عاید کیا ہے کہ شامی فوج نے دمشق کے قریب قائم ’صیدانیا‘ نامی عقوبت خانے میں پچھلے پانچ سال کے دوران کم سے کم 13 افراد کو تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ قتل کیےگئے افراد میں بیشتر عام شہری اور اپوزیشن کے حامی کارکن شامل ہیں۔
’ایمنسٹی‘ کی جانب سے ’انسانی ذبح خانہ‘۔۔۔ صیدانیا جیل میں اجتماعی قتل عام‘ کےعنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2011ء سے 2015ء کے آخرتک شامی فوج نے کم سے کم 13 ہزار افراد کو پھانسی دے کر قتل کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صیدانیا جیل میں قید کیے گئے اپوزیشن کارکنوں میں سے 50 ، 50 کے گروپوں کو جیل سے باہر لے جایا جاتا اور کسی خفیہ مقام پر انہیں پھانسی دے کر قتل کردیاجاتا۔ پانچ سال کے دوران کم سے کم تیرہ ہزار افراد کو موت کےگھاٹ اتار دیا گیا۔ شامی حکومت فوج کا دعویٰ ہے کہ اس جیل میں ڈالے گئے بیشتر افراد شامی اپوزیشن کے حامی یا اپوزیشن کے کارکن تھے۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اس نے رپورٹ کی تیاری میں شواہد کا گہرائی سے مطالعہ کیا اور دسمبر 2015ء سے دسمبر 2016ء تک صیدانیا جیل میں ہونے والے قتل عام کا جائزہ لیا گیا۔ اس دوران عینی شاہدین، جیل کے سابق محافظوں، قیدیوں، شامی حکومت کے عہدیداروں، وکلاء، عالمی اور عالمی مبصرین کے بیانات لیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بشارالاسد کے وفادار فوجی صیدانیا جیل سے قیدیوں کو باہر لے جاتے۔ انہیں تشدد کا نشانہ بناتے اور پھر رات کی تاریکی میں نہایت راز داری میں انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا۔
رپورٹ کے مطابق قیدیوں کو جیل سے نکالے جانے کے بعد انہیں موت کے گھاٹ اتارے جانےان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھی جاتی۔ قیدیوں کوئی پتا نہیں ہوتا تھا کہ انہیں کب، کہاں اور کس طرح قتل کردیا جائے گا۔
ایک سابق جج جو صیدانیا جیل میں قیدیوں کے قتل کےعینی شاہد بھی ہیں کا کہنا ہے کہ گلے میں پھندا ڈالنے کے بعد قیدیوں کو 10 سے 15 منٹ تک لٹکایا جاتا۔
رپورٹ کے مطابق وزن میں ہلکے قیدیوں کو اسدی فوجی گماشتے گلے میں پھندا ڈال کر کھینچتے۔ اس طرح انہیں قتل کردیا جاتا۔
صیدانیا جیل میں قتل عام کے واقعات کو انسانیت کے خلاف سنگین جرائم قراردیتے ہوئے انہیں جنگی جرم قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قتل عام کا یہ سلسلہ دوسری جیلوں میں بھی جاری رہا اور آج بھی اس نوعیت کے جنگی جرائم کا سلسلہ بدستورجاری ہے۔
خیال رہے کہ دمشق سے شمال کی سمت میں 30 کلو میٹر کے فاصلے واقع صیدانیا جیل شامی فوج کے زیرانتظام شام کا سب سے بڑا قید خانہ ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے قیدیوں کے قتل عام کی ذمہ داری بشارالاسد پر عاید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر اسد اجتماعی قتل عام کی پالیسی پرعمل پیرا رہے ہیں۔ جیلوں میں ڈالے گئے قیدیوں کو نہ صرف بے رحمی سے قتل کیا جاتا رہا ہے بلکہ قیدیوں کو اذیتیں دینے، انہیں کھانے پینے سے اور علاج معالجے سے محروم رکھا گیا۔
رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ صیدانیا جیل میں قیدیوں کی عصمت ریزی کی جاتی قیدیوں کو زبردستی دوسرے قیدیوں کی عصمت ریزی پرمجبور کیا جاتا۔ جیلر قیدیوں کے سامنے کھانا دور سے پھینک دیتے۔ جیل کا فرش ہمہ وقت خون سے اٹا رہتا۔