اسرائیلی سپریم کورٹ نے ایک تازہ فیصلے میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہرسلفیت میں یہودی آبادکاروں کے 17 مکانات کو غیرقانونی قرار دے کر انہیں فوری طور پر مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سلفیت میں یاسوف کے مقام پر فلسطینیوں کی نجی اراضی پر تعمیر کیے گئے 17 مکانات کو گرانے کا حکم دیا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ یہ مکانات فلسطینیون کی نجی اراضی پر تعمیر کیے گئے ہیں مکانات خالی کرنے کے بعد اراضی فلسطینیوں کے حوالے کی جائے۔
سلفیت کے یاسوف قصبے کی دیہی کونسل کے چیئرمین حافظ عبدالحلیم نے بتایا کہ گذشتہ 6 سال سے 14 فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی عدالت میں ایک دررخواست دے رکھی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یاسوف کے مقام پر ان کی اراضی غصب کرنے کےبعد اس پر مکانات تعمیر کیے گئے ہیں۔
چھ سال بعد عدالت کی طرف سے اس درخواست پر فیصلہ آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی نجی اراضی پر یہودی آباد کاروں کے مکانات کی تعمیر کا دعویٰ درست ہے اس لیے وہاں پر تعمیر کیے گئے مکانات مسمار کیےجائیں۔
حافظ عبدالحلیم نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے مقامی شہریوں کی ذاتی ملکیتی 100 دونم پرق قبضہ کرنے کے بعد اس سے3 ہزار دونم اراضی سے الگ کرکے وہاں پر ایک کالونی تعمیر کرنا شروع کی تھی۔
عدالت نے حکومت کو مکانات مسماری کے لیے اپریل 2018ء کی مہلت دی ہے۔