فلسطین کے شمالی علاقے جزیرہ نما النقب میں قائم ام الحیران نامی فلسطینی قصبے کے مکین صہیونی فوج کے مسلسل عتاب اور مظالم کا شکار ہیں۔ دو روز قبل مقامی فلسطینی آبادی نے عارضی شیلٹرز قائم کرنےکی کوشش کی تھی مگر قابض فوج نے گذشتہ روز قصبے پر دھاوا بولا اور بے سہارا خواتین اور بچوں کے شیلٹرز پرقبضہ کرلیا۔
واضح رہے کہ ام الحیران جزیرہ نما النقب کی ان درجنوں بستیوں میں سے ایک ہے جہاں فلسطینی آبادی کی اکثریت آباد ہے اور ان بستیوں کو اسرائیل غیرقانونی قرار دیتا ہے۔ ایک ہفتہ قبل اسرائیلی فوج اور پولیس نے ایک مشترکہ کارروائی کے دوران ام الحیران قصبے پر دھاوا بول کر 15 مکانات مسمار کردیے تھے۔ اس موقع پر فلسطینی آبادی نے شدید احتجاج کیا اور مشتعل مظاہرین نے ایک اسرائیلی پولیس اہلکار کو قتل کردیا تھا۔ صہیونی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک فلسطینی کو شہید اور چھ کو زخمی کردیا تھا۔
ام الحیران قصبے کے مقامی فلسطینی میئر راید ابو القیعان نے بتایا کہ اسرائیلی پولیس نے کل سوموار کے روز قصبے میں فلسطینیوں کے دو عارضی شیلٹروں کامحاصرہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ صہیونی فوجی ان شیلٹروں کو قبضے میں لینے کی کوشش کی۔
القعیان نے بتایا کہ ام الحیران قصبے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے مکانات مسماری کے بعد درجنوں افراد اب بھی شدید سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ام الحیران میں فلسطینی مکینوں کو اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک ایسا زخم لگایا گیا جو کبھی مندمل نہیں ہوسکے گا۔
القیعان کا کہنا تھا کہ ان کے مکانات موبائل نوعیت کے ہیں جو ایک سے دوسری جگہ منتقل کیے جاسکتے ہیں۔ صہیونی فوج مقامی فلسطینی آبادی کو ان کے مکانات سے محروم کرنے کی دانستہ کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عرب لائرز فورم کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی سپریم کورٹ میں ام الحیران قصبے میں مکانات اور شیلٹرز پرقبضہ روکنے کے لیے ایک درخواست جلد ہی دائر کریں گے۔