پنج شنبه 01/می/2025

اقوام متحدہ کے دفتر کو یہودی کالونی میں تبدیلی کرنے کا منصوبہ

ہفتہ 28-جنوری-2017

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکومت نے شدت پسند حلقوں کی جانب سے پر زور مطالبے کے بعد بیت المقدس میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر کو خالی کرانے کے بعد اسے یہودی آباد کاروں کے لیے رہائشی عمارت میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عبرانی جریدے‘یروشلم‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت میں شامل شدت پسندوں اور دیگر انتہا پسند عناصر کی جانب سے امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کی سازشیں تیز ہوگئی ہیں۔ اس ضمن میں اسرائیلی حکومت نے اقوام متحدہ کے ساتھ بھی محاذ آرائی کو زیادہ تیز کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ کے سابق رکن یئر گیبائے نے حال ہی میں حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بیت المقدس میں اقوام متحدہ کے زیراستعمال عمارت کو خالی کرانے کے بعد اسے یہودی کالونی میں تبدیل کرے۔ گیبائے کے مطالبے کے بعد حکومت نے جبل مکبر کے مقام پر واقع اقوام متحدہ کے علاقائی دفتر کو خالی کرانے کے بعد اسے یہودی آباد کاروں کی رہائشی عمارت میں تبدیل کرنے کی اسکیم تیار کی ہے۔

خیال رہے کہ بیت المقدس میں اقوام متحدہ کے مقامی دفتر کی عمارت اور اس سے ملحقہ اراضی 80 دونم رقبے پر مشتمل ہے۔ یہ دفتر جبل مکبر کی چوٹی پر واقع ہے۔ فلسطین پر برطانوی استبداد کے دوران یہ جگہ برطانوی علاقائی دفتر کے زیراستعمال تھی۔

عبرانی جریدے کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جبل مکبر میں واقع اقوام متحدہ کے زیراستعمال عمارت اور جگہ اسرائیل کی ملکیت ہے اور اقوام متحدہ کی حیثیت ایک کرایہ دار کی ہے۔

فلسطینی ماہرین قانون نے صہیونی ریاست کی اس سازش کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کو بلیک میل کرنے کی گھناؤنی کوشش قرار دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں اقوام متحدہ کا دفتر عالمی ادارے کا مستقل مرکز ہے جسے سنہ 1967ء کے بعد اردن  کے ساتھ طے پائے ایک معاہدے میں اقوام متحدہ کو دیا گیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی