عرب لیگ نے فلسطین کے علاقوں مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن میں اسرائیل کی جانب سے یہودی آباد کاری کے تازہ منصوبوں کے اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یہودی توسیع پسندی کو امن مساعی کی تباہی کی کوشش قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قاہرہ میں عرب لیگ کے صدر دفتر سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عرب علاقوں میں اتوار کے بعد تین ہزار نئے مکانات کی تعمیر کا اعلان کھلی جارحیت اور امن وامان کے قیام کی کوششوں کو تباہ کرنے کی سازش ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری صہیونی ریاست کی ننگی جارحیت ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
عرب لیگ نے فلسطین میں اسرائیل کی غیرقانونی آباد کاری روکنے کے لیے سلامتی کونسل سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی سلامتی کونسل تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے اپنی قراردادوں پرعمل درآمد یقینی بنائے۔
خیال رہے کہ کل منگل کو اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ غرب اردن کے علاقوں میں یہودی آباد کاری کے لیے 2500 نئے مکانات کی تعمیر کا اعلان کیا تھا۔ غرب اردن میں کئی ماہ کے بعد آباد کاری کا یہ سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ قبل ازیں اتوار کو اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے شہر میں تین بڑی یہودی کالونیوں میں 566 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی تھی۔
عرب لیگ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں غیرقانونی یہودی آباد کاری اور القدس کویہودیانے کے تازہ اعلان ایک ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب گذشتہ برس دسمبر میں سلامتی کونسل میں فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے کے لیے ایک قرارداد بھی منظور کی گئی ہے۔ سلامتی کونسل میں متفقہ طورپر منظور کی گئی قرارداد 2334 میں اسرائیل سے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میں آباد کاری کا سلسلہ مکمل طور پر بند کردے۔
عرب لیگ کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی جانب سے ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہودی آباد کاری کا سلسلہ جاری رکھنا عالمی قوانین اور بین الاقوامی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ فلسطین سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی پامالیاں روکے 23 دسمبر 2016ء کو منظور کی گئی سلامتی کونسل کی فلسطین سے متعلق قرارداد پرعمل درآمد یقینی بنائے۔