چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی مظالم پرمجرمانہ خاموشی، فلسطینیوں کا یورپی یونین سے احتجاج

جمعرات 26-جنوری-2017

صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ پالیسیوں کے رد عمل میں سنہ 1948ء کے دوران صہیونی ریاست کے قبضے میں چلے جانے والے علاقوں کے باشندوں نے یورپی یونین کی مجرمانہ خاموشی پر شدید احتجاج کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ میں عرب کمیونٹی کے نمائندہ ارکان نے یورپی ممالک کےسفیروں سے ملاقاتیں شروع کی ہیں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی حکومتوں کو فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسیوں کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ بند کیا جاسکے۔

گذشتہ روز عرب ارکان کنیسٹ کے ایک وفد نے تل ابیب میں یورپی یونین کے نمائندہ دفتر میں یورپی سفیروں سے ملاقات کی۔ ملاقات میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے مکانات مسماری، ان کی جان ومال پرحملوں اور نہتے فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے وحشیانہ ہتھکنڈوں کے استعمال کے بارے میں آگاہ کیا۔

عرب رکن کنیسٹ عایدہ توما نے بتایا کہ اندرون فلسطین کی قیادت کے ایک وفد نے گذشتہ روز 28 یورپی سفیروں سے ملاقات کی اور انہیں فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیل کی امتیازی پالیسیوں اور نسل پرستانہ اقدامات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ یورپی سفیروں سے ملاقات میں انہیں بتایا کہ صہیونی ریاست ایک منظم حکمت عملی کے تحت اندرون فلسطین کے عرب باشندوں کی املاک اور اراضی پرقبضے، ان کے مکانات کی مسماری اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کررہی ہے۔ یورپی سفیروں کو بتایا گیا کہ وسطی فلسطین کے علاقےقلنسوہ میں صہیونی فوج نے 11 اور ام الحیران قصبے میں 15 مکانات حال ہی میں مسمار کیے ہیں۔ فلسطینیوں کے مکانات کو غیرقانونی قرار دے کرانہیں مسمار کرنا بدترین نسل پرستی اور بنیادی حقوق کی پامالی ہے۔ صہیونی ریاست اس مجرمانہ پالیسی کے ذریعے فلسطینی عربوں کو اپنے علاقے چھوڑنے پر مجبور کرنے کی سازش کررہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی