اسرائیل کی فوجی عدالت ’عوفر‘ نے فلسطینی صحافی اور چند ماہ قبل طویل بھوک ہڑتال کے بعد رہائی پانے والے شہری محمد اسامہ القیق کو دوبارہ انتظامی حراست میں ڈالنے کی تیاری شروع کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق چند روز قبل گرفتارکیے گئے فلسطینی صحافی محمد القیق اس وقت اسرائیلی فوج کی تحویل میں ہیں اور انہیں گرفتاری کے بعد 72 گھنٹے تک فوج کے قبضے میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ القیق کو ایک بار انتظامی قید میں منتقل کرنے کی تیاری کی جاسکے۔
صحافی محمد اسامہ القیق کے اہل خانہ نے بتایا کہ القیق گذشتہ چند ہفتوں سے فلسطینی شہداء اور اسیران سے یکجہتی کے لیے جاری مہم پیش پیش رہے ہیں۔ صہیونی فوج انہیں حراست میں لینے کے لیے مسلسل ان کے تعاقب میں رہی ہے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام ایک سازش کے تحت اسامہ القیق کو ایک بار پھر انتظامی قید میں ڈالنے کی تیاری کررہے ہیں۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ القیق کی گرفتاری اور اسے ایک بار پھر قید وبند کی صعوبتوں کا شکار کرنے کا مقصد فلسطینی قوم کی حمایت میں آواز بلند کرنے والی زبانوں کو بند کرنا اور دھونس اور تشدد کے ذریعے فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت سے باز رکھنے کی مذموم کوشش کرنا ہے۔
خیال رہے کہ محمد اسامہ القیق کو گذشتہ اتوار کو اسرائیلی فوج نے بعض دوسرے فلسطینی شہریوں کے ساتھ حراست میں لیا تھا۔ ان کی گرفتاری بیت لحم شہر سے اس وقت عمل میں لائی گئی تھی جب وہ شہداء کے جسد خاکی اسرائیل سے واپس کرنے کے لیے منعقدہ ایک احتجاجی ریلی میں شریک تھے۔
محمد القیق ایک سعودی ٹی وی چینل کے نامہ نگار ہیں۔ اسرائیلی فوج نے انہیں نومبر 2015ء کو حراست میں لیا تھا اور متعدد بار انتظامی قید کی سزا سنائی جس پرانہوں نے انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج 94 دن تک مسلسل بھوک ہڑتال کی تھی۔ دوران حراست القیق کو وحشیانہ تشدد کا بھی نشانہ بنایاجاتا رہا ہے۔