چهارشنبه 30/آوریل/2025

مکانات مسماری کی صہیونی پالیسی کے خلاف 10 ہزار فلسطینیوں کا مارچ

اتوار 22-جنوری-2017

فلسطین کے سنہ 1948ء کے دوران صہیونی ریاست کے قبضے میں آنے والے فلسطینی شہروں میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے خلاف عوام مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نہتے فلسطینی مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقے ’عرعر‘ میں جزیرہ النقب میں ام الحیران اور دیگر مقامات پر مکانات مسماری کے خلاف 10 ہزار افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

ویب پورٹل ’’48‘‘ کے مطابق عرعر میں منعقد کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں 10 ہزار سے زاید شہریوں نے شرکت کی۔ مظاہرین میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر اندھا دھند آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں کم سے کم تین شہری زخمی ہوئے۔

مظاہرین نے ام الحیران قصبے میں صہیونی پولیس کے ہاتھوں فلسطینیوں کے 11 مکانات کی مسماری کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر مکانات مسماری اور نہتے شہریوں کے خلاف طاقت کا استعمال بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ ہفتے کی شام عرعرمیں ہونے والے مظاہرے میں شریک شہریوں کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیا گیا اور نہتے مظاہرین پر آنسوگیس کی بوچھاڑ کی گئی۔ اس دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور آنسوگیس کی شیلنگ سے صحافی جارج دبس سمیت تین فلسطینی زخمی ہوگئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض صہیونی فوج نے فلسطینی شہریوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ آنسوگیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ بد بودار پانی بھی چھڑکا گیا جس کے نتیجے میں کئی شہری متاثر ہوئے۔

مختصر لنک:

کاپی