فلسطین کے بزرگ رہ نماء الشیخ راید صلاح نے اسرائیلی جیل میں 9 قید سے رہائی کےبعد کہا ہے کہ وہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے جان کی قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج انہیں قبلہ اول سے دور رکھنے کے لیے نئے جعلی مقدمات اور سازشیں تیار کررہی ہے تاکہ دوبارہ جیل میں ڈالا جا سکے۔
ترک خبر رساں ادارے’اناطولیہ‘ سے بات کرتے ہوئے الشیخ راید صلاح کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جعلی مقدمات کی تیاری، گرفتاریاں اور جیلیں انہیں فلسطینی کاز، عرب قوم کے حقوق، بیت المقدس کی آزادی اور مسجد اقصیٰ کے دفاع سےپیچھے نہیں ہٹا سکتیں۔
الشیخ راید صلاح کا کہنا تھا کہ ہمیں اسرائیلی دشمن کی جیلوں سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ میں واضح کرتا ہوں کہ ہمیں جیلیں پسند نہیں مگر قبلہ اول کے دفاع کے لیے ہرطرح کی قربانی دینے کے تیار ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس کی جانب سے حال ہی میں کہا گیا تھا کہ وہ الشیخ راید صلاح کے خلاف ایک نئے کیس میں فرد جرم تیار کررہے ہیں۔ اس کا مقصد الشیخ صلاح کو دوبارہ جیل میں ڈالنا ہے۔
الشیخ راید صلاح نے کہا کہ اسرائیل انہیں مسجد اقصیٰ سے دور رکھنے کے لیے ہرطرح کے مکروہ حربے استعمال کررہا ہے مگر وہ قبلہ اول کے دفاع سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری ثابت قدمی اور استقلال نے صہیونی دشمن کے عزائم کو شکست سے دوچار کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی تحریک کے امیر الشیخ راید صلاح کو اسرائیلی فوج نے سنہ 2007ء میں بیت المقدس میں وادی الجوز کے مقام پر ایک جمعہ کے خطبہ کی بنیاد پر نو ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ وہ اسی کیس میں سات ماہ قید پہلے بھی کاٹ چکے ہیں۔