فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم بیرزیت یونیورسٹی کے محقیقین نے ایک تحقیق میں بتایا ہے کہ شامی انگورکے پتوں کے ذریعے پھیپھڑوں کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جامعہ بیرزیت سے وابستہ پروفیسر ڈاکٹر جمیل حرب نے بتایا کہ انگور کے پتھوں کے استعمال سے پھیپھڑوں کے سرطان کا موجب بننے والے بیکٹیریاز کو کچلنے میں مدد لی جاسکتی ہے۔
پروفیسر حرب کا کہنا ہے کہ انہوں نے چارسال قبل جامعہ بیرزیت کے بائیوکیمیکل کے طلباء نے شعبہ حیاتیات کے تعاون سے ایک نئی تحقیق پرکام شروع کیا تھا۔ یہ تحقیق جنین شہر میں قائم امریکی یونیورسٹی کے تعاون سے کی گئی۔ اس میں فلسطین میں کاشت کیے جانے والے’بیتونی‘ اور ’شامی‘ انگوروں کے پتوں کو بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیا گیا۔ تجربات سے ثابت ہوا کہ شامی انگور کے پتے پھیپھڑوں میں پیدا ہونے والے کینسر کے جراثیم کو پرورش پانے سے روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انگور کے پتوں میں دو طرح کے خلیات پائے جاتے ہیں۔ ایک صحت مند خلیات اور دوسرے سرطانی خلیات۔ سرطانی خلیات پھیپھڑوں میں کینسر کو پیدا ہونے سے روکتے ہیں۔
ڈاکٹرحرب کا کہنا ہے کہ انگور کے پتوں کو بہ طور کینسر کے علاج کے استعمال کرنے کا یہ پہلا اور انتہائی کامیاب تجربہ ہے۔ اس تحقیقی رپورٹ کو جرمنی میں ماکس بلانک انسٹیٹیوٹ کے ہاں کی گئی ایک تحقیق سے تقویت ملتی ہے۔
فلسطینی ماہرین نے جامعہ بیرزیت میں 12 اقسام کے انگوروں کے پتوں کا استعمال کیا۔ ان میں فلسطین میں کاشت کیے جانے والے شامی انگور کے پتوں کو سرطان کی روک تھام میں معاون پایا گیا۔