چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں یہودیوں کے قبلہ اول پردھاوے

پیر 16-جنوری-2017

سال نو کی تقریبات کی آڑ میں یہودی شرپسندوں کے فلسطین میں مسلمانوں کے قبلہ اول پر دھاوؤں اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز دسیوں یہودی شرپسندوں نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوکر مسلمانوں کے تاریخی مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔

 مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کل اتوار کے روز درجنوں یہودی آباد کار فوج اور پولیس کے سیکیورٹی دستوں کی نگرانی میں مراکشی دروازے[باب المغاربہ] سے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کے بعض گر مختلف رنگوں کے لباس پہنے قبلہ اول میں داخل ہوئے اور مسجد میں گھس کر مذہبی رسومات کی ادائی میں اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا۔ اس موقع پر یہودی عورتیں اور بچے بھی مسجد میں آئے جنہیں پولیس کی طرف سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔

مسجد اقصیٰ کے محافظوں نے یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخل ہونے اور انہیں اشتعال انگیز اقدامات سے روکنے کی کوشش کی مگر قابض پولیس اور فوج نے فلسطینی محافظوں کو مسجد کے داخلی اور خارجی دروازوں سے دور ہٹا دیا۔ اس دوران مسجد میں نماز کے لیے آنے والی فلسطینی خواتین اور مردوں کو بھی گھنٹوں باہر کھڑے رکھا گیا اور تلاشی کی آڑ میں ان کی شناخت پریڈ کی گئی۔ بعد ازاں انہیں قبلہ اول میں عبادت کے لیے داخل ہونے روک دیا۔

یہودی آباد کاروں کے ہمراہ ان کے مذہبی پیشوا اور ربی بھی موجود تھے جنہوں نے قبلہ اول میں داخل ہونے کے بعد وہاں پر مزعومہ ہیکل سلیمانی پر روشنی ڈالی اور یہودیوں کو تاکید کہ وہ مذہبی تعلیمات پرعمل پیرا رہتے ہوئے ہیکل سلیمانی کے قیام کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔

کیو پریس کے مطابق بعض فلسطینی شہریوں کے شناختی کارڈ ضبط کرلیے گئے اور انہیں مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی سے روک دیا گیا۔ یہودیوں کی مسجد اقصیٰ میں آمد کے موقع فلسطینی نمازیوں کی بڑی تعداد بھی پہنچ گئی تھی۔

فلسطینی مذہبی حلقوں کی جانب سے یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پر مسلسل دھاووں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی