چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی ریاست کے قیام کےخلاف اسرائیلی کنیسٹ میں بل پر بحث

پیر 16-جنوری-2017

صہیونی کنیسٹ میں گذشتہ روز انتہا پسند ارکان کی جانب سے ایک نیا مسودہ قانون بحث کے لیے پیش کیا گیا جس میں پہلی بار فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ روکنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اسرائیلی اخبارات میں آنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ کنیسٹ میں ایک رکن پارلیمنٹ کی طرف سے انتہائی متنازع نوعیت کا مسودہ قانون پیش کیا گیا۔ اس قانون بل میں سفارش کی گئی ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کا 60 فی صد رقبہ صہیونی ریاست میں شامل کیا جائے جب کہ صرف 40 حصہ جسے اوسلو معاہدے کے تحت سیکٹر T قرار دیا گیا ہے میں فلسطینیوں کا داخلی انتظامی کنٹرول تسلیم کیا جائے۔ اس کے علاوہ صہیونی ریاست اور فلسطینیوں کے درمیان طے پائے’اوسلو‘ معاہدے کو ختم  اور فلسطینی اتھارٹی کو تحلیل کرنے کی سفارش کی جائے۔

یہ مسودہ قانون حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ کے یوآب کاچ کی طرف سے پیش کیا گیا ہے۔ مسٹر کاچ کا کہنا ہے کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے وزیراعظم سے کہا تھا کہ وہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلد ٹرمپ کے اقتدار سنھبالنے سے قبل ہی غرب اردن کا 60 فی صد رقبہ اسرائیل میں ضم کرنے کے مسودہ قانون کو بحث کے لیے منظور کریں۔

مختصر لنک:

کاپی