فلسطین کے ایک 15 سالہ طالب علم نے تیونس میں منعقدہ عالمی سائنسی مقابلے میں گولڈ میڈل جیت کر فلسطینی قوم کا سر فخر سے بلند کردیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 15 سالہ گولڈ میڈلسٹ اکرم صبیح کا تعلق مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین سے ہے۔ اکرم صبیح نے حال ہی میں تیونس میں’فیوچر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آرگنائزیشن‘ [atast] کے زیراہتمام ہونے والے ایک بین الاقوامی تحقیقی مقابلے میں حصہ لیا تھا۔ مقابلے میں مصر، مراکش، میکسیکو، بھارت،امریکا، برازیل، ترکی اور تیونس کے طلباء طالبات نے بھی حصہ لیا۔
کم سن فلسطینی طالب علم اکرم صبیح کو گولڈ میڈل خصوصی بچوں کے لیے اس کے تیار کردہ پروگرام ’ Applying Deep Learning on Brain Activity Signals to Control Bionic Limbs with Human-like Performance‘ کے صلے میں جاری کیا گیا۔ یہ ٹیکنالوجی بعض جسمانی اعضاء سے محروم معذور بچوں کے لیے الیکٹریکل مصنوعی ذہانت کی راہ ہموار کرتا اور بچوں کوبولنے، کھیل کود اور غور وفکر کے ذریعے اسمارٹ آلات کو استعمال کرتے ہوئے جسمانی مشکلات کو حل کرتے ہوئے حصول تعلیم میں مدد لینا ہے۔
اکرم صبیح کا کہنا ہے کہ اس کی علمی و سائنسی تحقیق پیچیدہ اعصبانی جال کو تمثیلی اشارات کی مدد سے دماغ کو الیکٹریکل سرگرمیوں سے مربوط کرنا ہے۔