گذشتہ برس بلغاریہ میں قائم فلسطینی سفارت خانے کے قریب نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں فلسطینی رہ نما عمر النایف کے قتل کی دوبارہ تحقیقات کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ شہید کے اہل خانہ نے فلسطینی اتھارٹی، فلسطینی تنظیموں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عمر النایف کے مجرمانہ قتل کی غیر جانب دار تحقیقات دوبارہ شروع کی جائیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں فلسطینی رہ نما اور عوامی محاذ کے مقتول لیڈر کے اہل خانہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عمر النایف کو جس مجرمانہ انداز میں قتل کیا گیا ہے وہ فلسطینی اتھارٹی اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے کردار پربھی سوالیہ نشان ہے۔ ایک سال سے زاید عرصہ گذرنے کے علی الرغم عمر النایف کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات نہیں کی جاسکیں اور نہ ہی اس وحشیانہ حملے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی تنظیم عوام محاذ برائے آزادی فلسطین کے جلا وطن رہ نما محمد عمر النایف کو گذشتہ برس بلغاریہ میں فلسطینی سفارت خانے کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ شہید کے اہل خانہ کے النایف کے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پرعاید کی تھی۔
گذشتہ برس بلغاریہ کی ایک عدالت نے بھی اپنے طور پرالنایف کے قتل کی تحقیقات کی تھیں مگر بعد ازاں غیر ملکی دباؤ کے بعد النایف کے قتل کی تحقیقات کو داخل دفتر کردیا گیا تھا۔ عمر النایف کئی سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید رہے جہاں سے وہ بیس سال قبل فرار ہوکر بلغاریہ پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے بلغاریہ کی ایک خاتون سےشادی کی جس سے ان کے بچے بھی ہیں۔ اسرائیلی حکومت بار بار بلغاریہ پر النایف کی حوالگی کے لیے دباؤ ڈالتی رہی ہے۔ گذشتہ برس انہوں نے بلغایہ پولیس کے تعاقب کے بعد فلسطینی سفارت خانے میں پناہ لی تھی۔ سفارت خانے کے باہر انہیں نامعلوم مسلح افراد نے وحشیانہ تشدد کرنے کے بعد گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ عمر النایف کی شہادت فلسطینی اتھارٹی کے کردار پر بھی سوالیہ نشان سمجھا جا رہا ہے۔