اسرائیلی حکام کی جانب سے نام نہاد سیکیورٹی وجوہات کی آڑ میں فلسطینی اسیران سے ان کے اقارب کی ملاقاتوں پر پابندی کا سلسلہ جاری ہے۔ صہیونی ریاست کی پابندیوں کی فہرست میں ایک نیا اضافہ 15 سالہ نتالی شوخہ کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ نتالی شوخہ 28 اپریل 2016ء سے پابند سلاسل ہیں۔ اب اسرائیلی انتظامیہ نے شوخہ کے اہل خانہ کو اس سے ملنے سے روک دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق نتالی شوخہ کو قابض فوج نے گذشتہ برس اپریل میں غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں رمون کے مقام سے حراست میں لیا تھا۔
گرفتاری کے وقت قابض فوجیوں نے شوخہ کو گولیاں مار کر زخمی کردیا تھا۔ گذشتہ ایک سال سے زیرحراست شوخہ کے ساتھ اس کے اہل خانہ کی صرف ایک بار ملاقات کرائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دسمبر میں اسرائیل کی ایک فوجی عدالت کی طرف سے نتالی شوخہ کو اسرائیلی فوجی پر چاقو سے حملے کے الزام میں ڈیڑھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
فلسطینی اسیران کے ساتھ ان کے اقارب کی ملاقاتوں پر پابندی روز کا معمول ہے۔ صہیونی حکام کی طرف سے غزہ کی پٹی سے آنے والے فلسطینیوں کی بسیں واپس کردی جاتی ہیں مگر اسیران کے ساتھ ان کے اقارب کی ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی جاتی۔