چهارشنبه 30/آوریل/2025

بائیکاٹ تحریک کے کارکنان پر اسرائیل میں داخلے پر پابندی کا قانون منظور

جمعہ 13-جنوری-2017

اسرائیلی پارلیمنٹ کی داخلہ کمیٹی نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت عالمی سطح پر اسرائیل کے بائیکاٹ میں سرگرم رہنے والے کارکنان کو صہیونی ریاست کا ویزہ جاری نہیں کیا جاسکے گا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی بائیکاٹ تحریک کے کارکنان پر دباؤ ڈالنے کے لیے یہ بل حال ہی میں ’بزلئل سموطریچ‘ نامی رکن پارلیمنٹ نے پیش کیا تھا جس میں سفارش کی گئی تھی کہ اسرائیلی بائیکاٹ کی تحریک چلانے والے عالمی کارکنان کو صہیونی ریاست میں داخل ہونے سے روکا جائے۔

پارلیمنٹ کی داخلہ کمیٹی میں بحث کے بعد ابتدائی رائے شماری میں اس قانون کی منظوری دی گئی ہے مگرباقاعدہ قانون بنانے کے لیے اس بل پر دوسری اور تیسری بار رائے شماری کرائی جائے گی۔

اس موقع پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکمراں جماعت کے رکن ڈیوڈ امسلم نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی شخص جو دنیا بھرمیں میرے ملک کو بدنام کرنے کی مہم میں پیش پیش ہے میرے گھر میں داخل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کسی کی تنقید کی کوئی پرواہ نہیں۔ ہم ایسے شخص کو اپنا مہمان نہیں بنا سکتے جو ہمارے ملک کا احترام نہ کرے۔

اس موقع پر رکن کنیسٹ یاعیل غیرمان نے قانونی بل کی مخالفت کی اور کہا کہ عالمی کارکنان کے اسرائیل میں دخلے پر پابندی سے صہیونی ریاست کے خلاف عالمی سطح پر نفرت میں اضافہ ہوگا۔

مختصر لنک:

کاپی