جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی کوئی ڈیل نہیں ہو رہی:حماس

جمعرات 12-جنوری-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے کسی ملک کی طرف سے ثالثی کی کوششوں کی سختی سےتردید کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے کوئی بات چیت ہو رہی ہے اور نہ ہی کسی ملک کی طرف سے اس میں ثالثی کی پیش کش کی گئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ جماعت کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے لیے کسی قسم کی کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔

حماس کے ترجمان نے واضح کیا کہ صہیونی دشمن کو قیدیوں کی رہائی کے لیے فلسطینی مجاھدین کی پیش کردہ تمام شرائط منظور کرنا ہوں گی۔ کسی بھی نئی ڈیل سے قبل صہیونی فوج کو سنہ 2010ء میں طے پائے’معاہدہ احرار‘ کے تحت رہا ہونے والے تمام فلسطینیوں کو رہا کرنا ہوگا جو رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے قطر ثالثی کے لیے تیار ہے۔ تاہم صہیونی ریاست کی طرف سے سابقہ معاہدے کے تحت رہا ہونے والے شہریوں کو دوبارہ گرفتار کرکے قیدیوں کے تبادلے کی مساعی ناکام بنا دی ہیں۔

گذشتہ برس اپریل میں القسام بریگیڈ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ اسرائیل کے چار فوجی اس کی جیلوں میں قید ہیں۔ حماس نے اسرائیل کے جنگی قیدی بنائے گئے چاروں فوجیوں کے نام، فوج میں عہدے اور ان کی تصاویر بھی شائع کردی تھیں۔

اکتوبر 2011ء کو حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے دوران اسرائیل نے اپنے ایک فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں جیلوں میں ڈالے گئے 1050 فلسطینی رہا کیے تھے۔ سنہ 2014ء میں صہیونی فوج نے فلسطینیوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے دوران معاہدے کے تحت رہا فلسطینیوں میں سے درجنوں کو دوبارہ حراست میں لے لیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی