جمعه 15/نوامبر/2024

’امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی نئی انتفاضہ کا موجب بنے گی‘

جمعرات 12-جنوری-2017

اردن میں ملک کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون نے خبردار کیا ہے کہ اگرامریکا کی نئی حکومت نے اسرائیل میں قائم اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کیا تو اس کے نتیجے میں ایک نئی تحریک انتفاضہ اٹھ کھڑی ہوگی اور اس کی لپیٹ میں صرف فلسطین نہیں بلکہ دوسرے ملک بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی اخوان المسلمون کے سیاسی بازو’اسلامک ایکشن فرنٹ‘ کے شعبہ امور فلسطین کے انچارج نعیم خصاونہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کیے جانے سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے کی جانے والی مساعی کو الٹ دینے اور ایک نئی انتفاضہ کو جنم دینے کا موجب بنے گا۔

اخوان رہ نما نے کہا کہ صہیونی ریاست میں امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کیا گیا تو فلسطین بھر میں بغاوت کی ایک خطرناک لہر اٹھے گی اور صہیونی ریاست اور اس کے حواریوں کے خلاف پوری فلسطینی قوم ہرجگہ پرتحریک انتفاضہ کا حصہ بن جائے گی۔ نعیم خصاونہ کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اٹھنے والی فلسطین میں کسی بھی تحریک کا محور القدس ہوگا اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے جاری رہنے والی تحریک زیادہ شدت اختیار کرسکتی ہے۔

اخوان رہ نما نے کہا کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ القدس کے تنازع سے متعلق امریکا کی روایتی پالیسی سے انحراف سمجھا جائے گا۔ امریکا آج تک بہ ظاہر خود کو فلسطین، اسرائیل تنازع میں غیر جانب دار قرار دینے کا دعویٰ کرتا رہا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کے حقوق کے حوالے سے غیر روایتی طرز عمل اپنانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ صدر منتخب ہونے کے بعد وہ تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کریں گے اور القدس کو اسرائیل کا دائمی دارالحکومت قرار دیں گے۔

مختصر لنک:

کاپی