مصر کی جیل میں قید اخوان المسلمون کے سابق مرشد عام ڈاکٹر مہدی عاکف پیرانہ سالہ اور طویل علالت کے باعث سخت علیل ہیں اور ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ دوسری جانب اسیر رہ نما کے اہل خانہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مہدی عاکف کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں مسلسل زیرحراست رکھنے کی حکومتی پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اخوان المسلمون کے سابق مرشد عام ڈاکٹر مہدی عاکف کے اہل خانہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ89 سالہ مہدی عاکف کی حالت کافی خراب ہے۔ انہیں مصر میں ایک سے دوسری جیل منتقل کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت دانستہ طور پر مہدی عاکف کے حوالے سے ہٹ دھرمی کا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔
اہل خانہ کی جانب سے ڈاکٹر مہدی عاکف کی جیل میں وفات سے متعلق افواہوں کی سختی سے تردید کی گئی ہے تاہم خبردار کیا گیا ہے کہ حکومت نے ان پرعاید پابندیاں ختم کرتے ہوئے رہا نہ کیا تو ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
اخوان المسلمون کی پارلیمانی پارٹی انصاف وترقی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی مہدی عاکف کی خرابی صحت پرتشویش اور غم وغصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت مریض اسیران کے معاملے میں دانستہ لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں یہ اطلاعات ملی تھیں کہ ڈاکٹر مہدی عاکف کو مغربی قاہرہ کے ایک سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کی وفات کی افواہیں بھی گردش کرتی رہی ہیں۔ اخوان کی پارلیمانی جماعت کا کہنا ہے کہ مصری حکومت دانستہ طور پر جماعت سے وابستہ رہ نماؤں اور کارکنوں کو جیلوں میں انتقامی پالیسی کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ سابق مرشد عام مہدی عاکف سنہ 2013ء سے پابند سلاسل ہیں۔ مصر کی ایک فوجی عدالت نے انہیں عمرقید کی سزا سنائی تھی۔ ان پرصرف ایک مقدمہ قائم کیا گیا ہے اور اسی میں انہیں عمر قید [25 سال] سنائی گئی تھی تاہم مصر کی ایک اپیل کورٹ نےان کی سزا کالعدم قرار دے کر دوبارہ مقدمہ کی سماعت کا حکم دیا ہے۔