اسرائیل کی ایک فوجی عدالت کی جانب سے فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کے مجرمانہ قتل میں ملوث فوجی اہلکار ’الیور ازاریا‘ ’غیر ارادی قتل‘ کا مجرم قرار دینے پرانسانی حقوق کی تنطیموں نے شدید مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم’یورو مڈل ایسٹ آبزرویٹری‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اسرائیلی فوجی عدالت نے عبدالفتاح الشریف کے قاتل کومجرم قرار نہیں دیا بلکہ اس کے جرم کی پراسے کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی عدالتیں کبھی انصاف کے مطابق فیصلے نہیں دیتیں۔الیور ازاریا فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کے وحشیانہ قتل میں ملوث ہے مگر اسرائیلی فوجی عدالت کی طرف سے مجرم کو ’غیرارادی قتل‘ کا قصور وار قرار دے کر اسے بچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی عدالت کے فیصلے نے فلسطینیوں کے قاتل کو مجرم قرار دینے کے بجائے قتل عمد کے دروازے کھول دیے ہیں۔
خیال رہے کہ 24 مارچ 2016ء کو فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں اسرائیلی فوجیوں نے ایک فلسطینی نوجوان 21 سالہ عبدالفتاح الشریف کو چاقو کے حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گولیاں مار کر زخمی کردیا تھا۔ شدید زخمی حالت میں سڑک پر پڑے فلسطینی کو ایک دوسرے فوجی نے الشریف کے سرمیں گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنطیم کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی عدالتیں فلسطینیوں کو قتل عمد کی راہ ہموار کررہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عبدالفتاح الشریف واحد فلسطینی نہیں جسے قتل عمد کے طور پر شہید کیاگیا۔ الخلیل شہر ہی میں ایک دوسرے فلسطینیی 21 سالہ رمزی قصراوی کو بھی اسرائیلی فوج نے 10 گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا تھا۔