اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے ممتاز فلسطینی رہ نما نائل البرغوثی کی رہائی کے لیے دی گئی درخواست مسترد کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی ’عوفر‘ نامی فوجی عدالت نے اسیر رہ نما نائل البرغوثی کی رہائی کے لیے ان کے دفاعی پینل کی طرف سے دی گئی درخواست مسترد کردی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی عدالت کے جج کا کہنا ہے کہ نائل البرغوثی کی رہائی کی درخواست منظور کرنا ان کے کیس میں نرمی برتنا اور انہیں جیل سے فرار کا موقع فراہم کرنا ہے۔ فی الوقت ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور امکان ہے کہ انہیں ماضی میں دی گئی ایک بار عمر قید اور 18 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اسیر نائل البرغوثی کو سنہ 2010ء کو فلسطینی تنظیموں اور اسرائیل کےدرمیان طے پانے والی ڈیل طے تحت رہا ہوئے تھے جون 2014ء کو اسرائیلی فوج نے انہیں حراست میں لے کر 30 کے لیے قید کردیا تھا۔ ان کی تیس ماہ کی سزا 17 دسمبر 2017ء کو ختم ہو رہی ہے مگر اسرائیلی فوج ایک سازش کے تحت انہیں ماضی میں دی گئی عمر قید اور 18 سال اضافی قید کی سزا بحال کرنے کی راہ ہموار کررہے ہیں۔
اسیر59 سالہ نائل البرغوثی کا تعلق رام اللہ کے نواحی علاقے البیرہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ 36 سال اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔ ان میں سے چونتیس سال مسلسل پابند سلاسل رہے۔