فلسطینی نوجوان شہید عبدالفتاح الشریف کے اہل خانہ نے اپنے بیٹے کے مجرمانہ قتل میں ملوث یہودی دہشت گرد فوجی ’الیور ازاریا‘ کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دوسری جانب شہید الشریف کے قاتل فوجی ازاریا کو گذشتہ روز اسرائیل کی فوجی عدالت سے مجرم قرار دیا گیا ہے۔
مرکزاطالعات فلسطین کے مطابق شہید الشریف کے چچا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکام ان کے بھیتجے کے قاتل صہیونی فوجی کو بچانے کی کوشش کررہےہیں۔ نیتن یاھو اور دیگر حکومتی عہدیدار قاتل ازاریا کو بچانے کے لیے میدان میں کود پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں الشریف کے قاتل کو قرار واقعی سزا دینے کی کوئی توقع نہیں ہے۔ اس لیے ہم فلسطینی اتھارٹی اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ الیور ازاریا کے خلاف عالمی عدالتوں میں مقدمہ چلائیں اور مجرم کوانصاف کے کٹہرے میں لاتے ہوئے شہید کے ورثاء کو انصاف فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی عدالت سے شہید عبدالفتاح الشریف کے قاتل کو دی گئی سزا محض نمائشی ہے۔ صہیونی عدالتوں سے آج تک کسی ظالم کو اس کے ظلم کی سزا نہیں دی گئی اور نہ کسی مظلوم کو انصاف فراہم کیا گیا۔ اسرائیلی عدالتوں سے ماضی میں بھی اس طرح کے فیصلے صادر ہوتے رہے ہیں وہ سب نقش بر آب ثابت ہوئے ہیں۔
فلسطینی سماجی کارکن عماد ابو شمیسہ نے اسرائیلی عدالت کی طرف سے شہید الشریف کے قاتل کو دی گئی سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی لڑکے کے قاتل کو اسرائیلی عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزا کوئی انوکھا واقعہ نہیں، اس طرح کی ڈرامے بازی ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے۔ اسرائیل اپنے جرائم کو چھپانے اور عالمی سطح اپنی گرتی ساکھ بہتر بنانے کے لیے فلسطینیوں کے قاتلوں کو برائے نام سزائیں سناتا رہا ہے مگر عملا آج تک کسی مجرم کو سزا نہیں دی گئی ہے۔ صہیونی ریاست کی تاریخ بتاتی ہے کہ فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی پامالی اور قتل عام کے مرتکب فوجیوں کو ہمیشہ ہی کلین چٹ ملتی رہی ہے۔