فلسطین میں محکمہ اوقاف کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہودی شرپسندوں اور اسرائیلی فورسز کی طرف سے فلسطین میں مقدس مقامات پر حملوں کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق محکمہ اوقاف کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں گذشتہ برس مقدس مقامات اور مساجد پر یہودی آباد کاروں اور قابض فورسز کے حملوں کے اعدادو شمار بیان کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض صہیونی فوج اور یہودی آباد کاروں نے فلسطین میں موجود تمام مقدس مقامات بالخصوص بیت المقدس میں موجود مسلمانوں کے پہلے قبلہ [مسجد اقصیٰ] اور غرب اردن کے شہر الخلیل میں قائم تاریخی جامع مسجد ابراہیمی کی سیکڑوں بار بے حرمتی کی گئی۔ مجموعی طور پر گذشتہ برس یہودی شرپسندوں نے فلسطین کے مقدس مقامات پر 1200 بار حملے کیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکام نے مسجد ابراہیمی میں 644 بار اذان پر پابندی عاید کی جب کہ مسجد کو مکمل 10 دن تک یہودیوں کے لیے کھولا گیا اور مسلمانوں کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جنورہ 2016ء میں مقدس مقامات اور عبادت گاہوں پر یہودیوں نے 188 بار حملےکیے، فروری اور مارچ کے دروران 100، اپریل میں 124،مئی میں 100،جون میں 44، جولائی میں 87، اگست میں 107 بار مقدس مقامات پر حملے کیے گئے۔
ستمبر میں 90 بار یہودی آباد کاروں نے مسجد ابراہیمی اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی، اکتوبر میں 45، نومبرمیں 95 اور دسمبر میں 154 مرتبہ مقدس مقامات کا تقدس پامال کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہودی اشرار کے دھاووں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی حکومت بھی مقدس مقامات کے خلاف سازشوں میں پیش پیش رہی۔ اسرائیلی فوج اور پولیس یہودی شرپسندوں کو مسلمانوں کی عبادت گاہوں میں داخل ہونے کے لیے فول پروف سیکیورٹی فراہم کرتے رہے۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے نام نہاد ماہر آثار قدیمہ کے اہلکاروں نے مسجد اقصیٰ کی بنیادوں میں کھدائیوں کا سلسلہ جاری رکھا اوربیت المقدس کے قبرستانوں کی بھی بے حرمتی روز کا معمول رہی۔