جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل فلسطینیوں کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہے: ہیومن رائٹس واچ

بدھ 4-جنوری-2017

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے صہیونی ریاست کو نہتے فلسطینیوں کے ماورائے عدالت قتل کا قصور وار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے کے دوران صہیونی فوج نے 150 فلسطینی شہریوں کو بغیر کسی خطرے کے گولیاں مار کر شہید کردیا۔ فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام کے ماورائے عدالت قتل کرنے کی یہ واضح مثال ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکا میں قائم تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ کے صدر دفتر سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت میں شامل عہدیدار فوج اور پولیس کو فلسطینیوں کے ماورائےعدالت قتل پر اکسا رہے ہیں۔ سیکیورٹی اداروں اور یہودی آباد کاروں کے لیے خطرہ نہ ہونے کے باوجود اسرائیلی فوجی فلسطینیوں کو گولیاں مار کر شہید کردیتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2015ء کے بعد سے اب تک صہیونی فوج نے محض شبے کی آڑ میں ڈیڑھ سو فلسطینیوں کو شہید کیا۔ صہیونی فوج کے عہدیدار بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ فوجیوں نے کئی ایسی کارروائیاں کی ہیں جن میں بے گناہ فلسطینیوں کو مارا گیا۔

ہیومن رائٹس واچ کی ڈایریکٹر برائے فلسطین ساری بشی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ فلسطینیوں کے ماورائے عدالت کا قصور وار صرف ان فوجیوں کو نہیں ٹھہرایا سکتا کی جن کی بندوق کی گولیوں سے فلسطینی مارے گئے بلکہ وہ تمام سینیر افسران بھی اس جرم میں شامل ہیں جو فلسطینیوں پر بغیر کسی خطرے کے گولی چلانے کے احکامات صادر  کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی اور پولیس اہلکار نتائج سے بے پرواہ ہو کر فلسطینیوں کے طاقت کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔

انسانی حقوق کی مندوبہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی قوانین کا احترام کرے اور فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کرنےسے روکے۔

خیال رہے کہ فلسطین میں یکم اکتوبر 2015ء کے بعد سے فلسطین میں جاری اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 280 فلسطینی شہید  اور سیکڑوں کی تعداد میں زخمی ہوچکے ہیں۔ بیشتر فلسطینیوں کو محض فلسطینی مزاحمت کار ہونے کے شبے میں گولیاں ماری گئیں۔

فلسطینیوں کے قتل کی ترغیبات

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور حکومت کے عہدیدار فلسطینیوں کے قتل پر اکساتے ہیں۔

 رپورٹ میں بہ مثال بتایا گیا ہے کہ 10 اکتوبر 2015ء کو بیت المقدس میں پولیس چیف  موشے ادرعی کا بیان نقل کیا گیا ہے جس میں اس کا کہنا تھا کہ فلسطینی حملہ آوروں کو ڈیڑھ منٹ سے قبل گولی مار کر قتل کرنا لازمی ہے۔ یہودیوں پر چاقو حملہ کرنے اور معصوم لوگوں کو تکلیف پہنچانے والے واجب القتل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی فوج کی بیشتر کارروائیوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔ مگر فلسطینیوں کے قتل میں ملوث یہودی فوجیوں میں فوجیوں کو اکسانے والے بھی قصور وار ہیں۔ اگر پولیس چیف تشدد کا راستہ اختیار کرنے والے تمام فلسطینیوں کو قتل کرنے پر اکساتے ہیں تو یہ  فوج کو فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے کی ترغیب دینا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی